جمعہ, جنوری 10, 2025
اشتہار

اپنا الّو کہیں نہیں گیا! (کہاوت کہانی)

اشتہار

حیرت انگیز

کہاوتیں دراصل چھوٹے چھوٹے جملوں میں ہماری زندگی کے کسی رخ کی طرف اشارہ، کسی عام حقیقت کا بیان یا کسی روزمرہ کے تجربہ کا عکس ہوتی ہیں۔ ان کہاوتوں کا کوئی پس منظر ضرور ہوتا ہے۔ اکثر کہاوتوں کے پیچھے کوئی واقعہ بھی کارفرما ہوتا ہے۔

یہاں‌ ہم ایک کہاوت "اپنا الّو کہیں نہیں گیا!” سے جڑی ہوئی کہانی نقل کر رہے ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔

پہلے تو اس کہاوت کا مطلب جان لیں۔ جب ہم کہنا چاہیں کہ کوئی نقصان اٹھائے یا فائدہ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ہماری بات یوں بھی سچ ہے اور سچ رہے گی۔ یہ کہاوت اس وقت بھی بولی جاتی ہے جب کسی بے وقوف آدمی سے اپنا مقصد نکالنے میں کام یاب رہیں۔

- Advertisement -

اس کی کہانی یوں ہے کہ ایک بادشاہ کے دربار میں ایک اجنبی شخص آیا اور اس نے خود کو گھوڑوں کا بہت بڑا سوداگر ظاہر کیا۔ بادشاہ نے اسے ایک لاکھ روپیہ دیا اور کہا ہمارے لئے عرب کی عمدہ نسل کے گھوڑے لے کر آنا۔ سواگر روپیہ لے کر چلتا بنا۔ یہ بات ایک شخص کو معلوم ہوئی تو اس نے اپنے روزنامچے میں لکھا، ’’بادشاہ الّو ہے۔‘‘ اس گستاخی پر بادشاہ نے اس شخص کو دربار میں طلب کر کے اس کی وجہ پوچھی تو وہ شحص کہنے لگا، ’’حضور! آپ نے ایک اجنبی سوداگر کو بغیر سوچے سمجھے ایک لاکھ روپیہ دے دیا۔ ظاہر ہے کہ وہ اب واپس آنے سے رہا۔‘‘

بادشاہ نے کہا، ’’اور اگر وہ واپس آگیا تو؟‘‘

اس شخص نے فوراً جواب دیا، ’’تو میں آپ کا نام کاٹ کر اس کا نام لکھ دوں گا۔ اپنا الّو کہیں نہیں گیا۔‘‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں