جمعہ, نومبر 8, 2024
اشتہار

نسیم امروہوی: گلشنِ اردو کا ایک مہکتا ہوا نام

اشتہار

حیرت انگیز

سرزمینِ‌ امروہہ کی کئی شخصیات نے فن و تخلیق کے میدان میں‌ بڑا نام و مقام بنایا اور سیّد قائم رضا نقوی المعروف نسیم امروہوی انہی میں سے ایک ہیں۔ نسیمُ اللّغات ان کی مشہور تصنیف ہے۔ نسیم امروہوی شاعر، ماہرِ لسانیات اور صحافی کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔ 28 فروری 1987ء کو نسیم امروہوی کراچی میں وفات پاگئے تھے۔

یہ انتظار نہ ٹھہرا کوئی بلا ٹھہری
کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری

یہ نسیم امروہوی کا وہ شعر ہے جس کا مصرعِ ثانی ضربُ‌ المثل کا درجہ رکھتا ہے۔

- Advertisement -

سیّد قائم رضا نقوی، نسیم امروہوی کا خاندانی نام تھا۔ وہ 24 اگست 1908ء کو ایک معروف علمی اور دینی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ نسیم امروہوی نے اس زمانے میں‌ حسبِ‌ دستور عربی اور فارسی کے علاوہ منطق، فلسفہ، فقہ، علمُ الکلام، تفسیر اور حدیث کی تعلیم مکمل کی اور زبان و بیان میں دل چسپی کے سبب لغت نویسی کا کام انجام دیا۔ تاہم شاعری ان کا وہ شوق تھا جس میں انھوں نے مرثیہ کی صنف کو بطور خاص اپنایا اور بڑا نام پیدا کیا۔

قیامِ پاکستان کے بعد نسیم امروہوی ہجرت کرکے خیر پور چلے آئے، بعد ازاں وہ کراچی منتقل ہوگئے اور اس شہر کی علمی و ادبی سرگرمیوں کا حصّہ بنے۔ نسیم امروہوی نے غزل کے علاوہ قصیدہ، مثنوی، رباعی، گیت جیسی صنفِ سخن میں بھی طبع آزمائی کی لیکن ان کی وجہِ شہرت مرثیہ نگاری ہے۔ ان کے کہے ہوئے مراثی کی تعداد 200 سے زائد ہے۔

نسیم امروہوی نے ماہرِ‌ لسانیات کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں اور اردو بورڈ سے بطور مدیر منسلک رہے۔ انھوں‌ نے نسیمُ اللّغات کے علاوہ فرہنگِ اقبال بھی مرتب کی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں