تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

ذکر جب چھڑ‌ گیا قیامت کا!

ہمارے مخدوم و محترم، اردو فارسی کے ممتاز اسکالر پیر حسام الدین راشدی (مرحوم) کو آثارِ قدیمہ، ادب اور ثقافت سے خاص دل چسپی تھی۔

وہ ہر مسئلے پر کھینچ تان کر اپنی گفتگو قدیم ادب اور ثقافت تک لے جاتے تھے۔

ایک محفل میں ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی اور پیر حسام الدین راشدی دونوں موجود تھے۔

پیر حسام الدین راشدی صاحب قدیم ثقافت کی اہمیت پر بات کر رہے تھے۔ ڈاکٹر صدیقی نے پیر صاحب کی باتیں سنتے سنتے فرمایا۔
جی چاہتاہے کہ فانی بدایونی کے اس شعر میں تھوڑا تصرف کرلوں۔

ذکر جب چھڑ گیا قیامت کا
بات پہنچی تری جوانی تک

پیر صاحب نے کہا۔ بہت خوب صورت شعر ہے، ایسا نہ ہو کہ آپ کے تصرف سے شعر خراب ہوجائے۔

ڈاکٹر صاحب کہنے لگے۔ نہیں ایسا نہیں ہوگا اور انھوں نے شعر برجستہ یوں پڑھا۔

ذکر جب چھڑ گیا ثقافت کا
بات پہنچی موہنجو ڈارو تک

(ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے مضمون سے ایک اقتباس)

Comments

- Advertisement -