تازہ ترین

امریکا کا طالبان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ دوسرے مرحلے میں داخل

واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمی عمل زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ اگلے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔

امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں بتایا کہ طالبان کے ساتھ ہونے والا معاہدہ اگلے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، معاہدے کے تحت 135ویں روز دونوں فریقین ایک اہم سنگِ میل پر پہنچ گئے ہیں۔

زلمے خلیل زاد نے لکھا کہ امریکا نے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں اپنے وعدے پورے کرنے کے لیے سخت محبت کی۔ دوسرے مرحلے میں ہماری کچھ شرائط ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ ’امریکی قیدیوں کی رہائی کی تکمیل، تشدد میں کمی اور بین الافغان مذاکرات کے آغاز اور اس میں پیشرفت کے حوالے سے فریق پر دباؤ بھی بڑھائیں گے‘۔

  زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مذمت کی اور کہا کہ بغیر کسی وجہ کے’ بڑی تعداد میں’ افغان شہری مارے جارہے ہیں جبکہ انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اس معاہدے کے بعد سے اب تک کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: افغانیوں کے درمیان مفاہمتی عمل کے آغاز کے قریب پہنچ گئے ہیں: زلمے خلیل

انہوں نے گزشتہ روز افغانستان کی انٹیلی ایجنسی کے دفتر پر طالبان کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر حالیہ دنوں اور ہفتوں میں بہت زیادہ تشدد ہوا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات حتمی نتیجے پر پہنچے تھے جس کے بعد کابل حکومت نے معاہدے کی روشنی میں قیدی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان نے 5ہزار قیدیوں کی فہرست امریکا کو دے دی

افغان حکومت نے پانچ ہزار قیدیوں جبکہ طالبان نے ایک ہزار مغویوں کو رہا کرنا تھا، دونوں جانب سے اس معاملے پر سست روی اختیار کی گئی ہے اور اب تک حکومت نے چار ہزار کے قریب قیدیوں کو رہا کیا جبکہ طالبان نے 600 سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں اور غیر ملکی مغویوں کو آزاد کیا۔

امریکا نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں 135 روز کے اندر فوجیوں کی تعداد کم کر کے 8 ہزار 600 کردی جبکہ افغانستان میں موجود فوجی اڈوں اور دیگر فورسز کو مکمل طور پر ہٹا دیا۔

Comments

- Advertisement -