واشنگٹن : امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔
تفصیلات کے مطابق شام کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام پرحملوں کا آغاز کردیا، شامی حکومت نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی شام میں فضائیہ کے اڈوں پر ٹام ہاک کروزمیزائل داغے گئے جس میں شام کے سائنسی تحقیقی ادارے، فوجی اڈے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کوبھی نشانہ بنایا گیا۔
[bs-quote quote=”امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پرحملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم حملوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں جب تک شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی۔
” style=”style-9″ align=”left” author_name=”ڈونلڈ ٹرمپ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/trump-6.jpg”][/bs-quote]
ڈونلڈ ٹرمپ کا بشارالاسد کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس یہ ایک عفریت کے جرائم ہیں۔
امریکی میرین کور کے جنرل ڈینفورڈ نے بتایا کہ حملوں میں جیٹ طیاروں نے حصہ لیا اور روس کو ان حملوں اور اہداف کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔
شام کا ردعمل
شامی حکومت نے امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے میزائل حملوں کو بیرونی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے خلاف میزائل دفاعی نظام فعال کردیا گیا ہے۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دفاعی نظام نے کئی میزائل ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کردیے ہیں۔
شامی صدر بشارالاسد نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شامی سرزمین پر کیے جانے والے حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے شام پر حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شام پرطاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔
The Prime Minister @theresa_may has made a statement on Syria: https://t.co/bBfYyowUIo pic.twitter.com/QlTeFXmOkt
— UK Prime Minister (@10DowningStreet) April 14, 2018
تھریسا مے کا کہنا تھا کہ اپنی فوج کو حملے کی اجازت دی جبکہ یہ کارروائی شام میں حکومت تبدیل کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کے مطابق چار ٹورنیڈو جیٹ طیاروں کے ذریعے شامی شہر حمص کے پاس ایک فوجی ٹھانے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ادھر فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کا کہنا ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوار کو نشانہ بنانا ہے، شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔
فرانسیسی صدر کے دفتر سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں شام پرحملے کے لیے فرانسیسی جنگی طیاروں کو اڑان بھرتے دکھایا گیا ہے۔
Décollage, cette nuit, des forces armées françaises qui interviennent contre l’arsenal chimique clandestin du régime syrien. Déclaration du Président de la République @EmmanuelMacron : https://t.co/HNSK0FmZIO pic.twitter.com/DEAW7R50aC
— Élysée (@Elysee) April 14, 2018
جرمنی کی چانسلرانجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ جرمنی شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا تاہم اس کی حمایت کرے گا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل فرانسیسی صدرایمانویل میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس کے پاس ثبوت ہیں کہ شام کے شہردوما میں بشارالاسد کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیار یا کم ازکم کلورین کا استعمال کیا گیا۔
شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں 70 افراد ہلاک
ٰیاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے کم از کم 70 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حملے کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔