یوکرین اور یورپ کے درمیان امریکا اور روس کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں۔
تین سال قبل کریملن کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلی بار اعلیٰ سطح بات چیت کے لیے امریکا اور روسی حکام نے سعودی عرب میں ملاقات کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ منگل کی صبح ریاض کے دریہ محل میں ملاقات کی۔
ان مذاکرات میں، جس میں یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے راہ تلاش کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا، نہ کیف اور نہ ہی یورپی نمائندے شامل تھے۔
چار گھنٹے سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی اس بات چیت میں یوکرینی یا یورپی حکام کی غیر موجودگی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی خارجہ پالیسی میں حیران کن تبدیلی کی تصدیق کی۔
انہوں نے تجویز کیا کہ یوکرین کے لیے امریکی امداد ختم ہو سکتی ہے اور یہ کہ کیف کو ممکنہ طور پر علاقہ چھوڑنا پڑے گا۔
کریملن کے خارجہ امور کے مشیر، یوری اُشاکوف نے روسی سرکاری ٹیلی ویژن کو بتایا کہ یہ مذاکرات "سنجیدہ” تھے لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا ماسکو اور واشنگٹن کی پوزیشنیں یکجا ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے اصولی موقف پر تبادلہ خیال کیا اور اس کا خاکہ پیش کیا، اور اس بات پر اتفاق کیا کہ مذاکرات کاروں کی الگ الگ ٹیمیں وقت پر اس موضوع پر رابطے میں رہیں گی۔
ریاض میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ اعلیٰ سطحی ٹیم دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون پر بھی بات کرے گی، واشنگٹن اور ماسکو نے سفارتخانے کے عملےکو بحال کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روسی حکام کے رویے سے لگتا ہے سنجیدہ بات چیت کیلئے تیار ہیں، یوکرین اور یورپ کوسائیڈلائن نہیں کیا امریکی صدرٹرمپ یوکرین تنازع کےحل کیلئے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، ٹرمپ دنیا کے واحد رہنما ہیں جو یوکرین کے مسئلےکو حل کر سکتے ہیں۔