تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

محققین نے ایک اور سستا اور محفوظ کرونا علاج دریافت کر لیا؟

برسلز: بیلجیئم کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ کو وِڈ 19 کی وبا سے لڑنے کے لیے وٹامن ڈی سپلیمنٹ ایک سستا اور محفوظ طریقہ ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق محققین نے کہا ہے کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ لوگوں میں سورج کی روشنی سے حاصل ہونے والے غذائی جز کی کمی کرونا وائرس کے لیے بڑا رسک فیکٹر بن جاتی ہے۔

صحت کے برطانوی سرکاری ادارے NHS نے برطانوی شہریوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ لاک ڈاؤن کے دوران روزانہ 10 مائیکرو گرام کی ‘دھوپ’ کی غذائیت لیں، تاکہ آپ کی ہڈیاں اور پٹھے صحت مند رہیں، تاہم ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بھی کہا ہے کہ اس بات کے کافی ثبوت میسر نہیں ہیں کہ قوت مدافعت کو بڑھانے والے غذائی اجزا کرونا وائرس کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

اب بیلجیئم کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وٹامن ڈی سپلیمنٹس عالمگیر وبا کے دوران کرونا وائرس کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ایک سستی حکمت عملی ہو سکتی ہے، اس سلسلے میں برسلز فری یونی ورسٹی کی ٹیم نے دیکھا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس کے زیر علاج ان مریضوں میں رسک پانچ گنا زیادہ تھا جن میں دھوپ والی وٹامن کی کمی تھی۔

اب تک ایسی بہت ساری تحقیقات کی جا چکی ہیں جن میں غذائی اجزا اور کو وِڈ نائنٹین کی انفکشس بیماری کے درمیان ربط تلاش کیا گیا ہے، انڈونیشیا میں چھپی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اسپتال داخل 99 فی صد کرونا مریض، جن میں وٹامن ڈی کی کمی تھی، مر گئے، تاہم وٹامن ڈی کی کمی والے مریضوں کی تعداد مجموعی کیسز کی تعداد کا صرف 4.1 فی صد ہی تھے، دیگر سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب کوئی شخص بیمار پڑ جاتا ہے تو وٹامن ڈی کی سطح ویسے بھی گر جاتی ہے۔

نئی تحقیق میں وٹامن ڈی کی کمی کرونا مریض کے لیے خطرناک ثابت

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 1 ارب لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی ہے، اسے صحت عامہ کا عالمی بحران بھی کہا جاتا ہے، اب سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مہینوں تک گھروں میں محدود لوگوں میں وٹامن ڈی کی مزید کمی ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ انسانی جسم جب سورج کی شعاعوں (الٹرا وائلٹ بی ریڈی ایشن) کے براہ راست سامنے آتا ہے تو یہ وٹامن ڈی پیدا کرتا ہے، روزانہ دھوپ لینے سے یہ غذائی جز کافی مقدار میں حاصل ہوتا ہے تاہم لوگ اسے انڈوں، گوشت اور دودھ وغیرہ سے بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ اگر وٹامن ڈی زیادہ مقدار میں لیا گیا تو اس سے ہڈیوں میں درد اور گردوں کی پتھری کی شکایات بھی ہو سکتی ہیں۔ ایک سال کی عمر کے بعد بچوں اور بڑوں کو روزانہ 10 مائیکروگرام وٹامن ڈی کی ضرورت ہوتی ہے، ایک سال سے کم عمر بچوں کو 8.5 سے 10 مائیکرو گرام کے درمیان دینا چاہیے۔

برسلز فری یونی ورسٹی کے ماہرین نے اپنی تحقیق میں دیکھا کہ اسپتال داخل کرونا مریضوں میں صحت مند افراد کی نسبت وٹامن ڈی کی کمی تھی، محققین نے یہ بھی دیکھا کہ کرونا کی خواتین مریضوں میں صحت مند مریضوں کی نسبت وٹامن ڈی کی کمی نہیں تھی۔

Comments

- Advertisement -