تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

موٹاپے کے خطرات سے بچاؤ کیسے ممکن ہے، ڈائٹنگ یا جسمانی سرگرمی؟

موٹاپا ایک عام پریشانی ہے جو بہت سارے لوگوں کو لاحق ہوتی ہے، جس سے چھٹکارے کے لیے لوگ طرح طرح کے جتن کرتے ہیں، لیکن ماہرین صحت نے بہت ساری ریسرچ اسٹڈیز کے تجزیے کے بعد یہ اہم سوال سامنے رکھا ہے کہ موٹاپے کے خطرات سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ڈائٹنگ یا جسمانی سرگرمی کے ذریعے؟

ماہرین صحت نے یہ واضح کیا ہے کہ ڈائٹنگ کے ذریعے وزن کم کرنے اور جسمانی سرگرمی (فزیکل ایکٹویٹی) بڑھانے کے درمیان تقابلی فوائد کیا ہیں، فی الوقت اس سوال کے جواب میں تحقیقاتی نتائج شایع نہیں ہوئے ہیں۔

یہ ریسرچ ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے گلین گیسر اور یونیورسٹی آف ورجینیا کے سدھارت انگڑی نے ریسرچ جرنل ’آئی سائنس‘ کے تازہ شمارے میں شایع کی ہے۔

اس ریسرچ اسٹڈی کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ ڈائٹنگ کے ذریعے وزن کم کرنے اور فٹنس، جسمانی سرگرمی بڑھانے کے درمیان تقابل کیا جائے، اور دیکھا جائے کہ صحت کو لاحق خطرات کس طریقے سے کم ہوتے ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج یہ نکلے کہ:

1) موٹاپے سے منسلک اموات کا خطرہ بڑی حد تک، کم یا زیادہ فزیکل ایکٹویٹی (پی اے) یا کارڈیو ریسپائریٹری فٹنس (سی آر ایف) کے ذریعے یا تو کم ہو جاتا ہے یا ختم ہو جاتا ہے۔

2) موٹاپے سے منسلک بیش تر کارڈیو میٹابولک خطرات کو وزن کم کیے بغیر بھی ورزش کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔

3) وزن میں کمی، خواہ ارادہ کر کے یہ کمی لائی گئی ہو، موٹاپے کی وجہ سے اموات کے کم خطرے کے ساتھ مستقل طور پر منسلک نہیں ہوتی۔

4) جب کہ ارادی طور پر کم کیے گئے وزن کے برعکس سی آر ایف اور پی اے یعنی جسمانی سرگرمی مستقل طور پر اموات کے خطرے میں بہت زیادہ کمی کے ساتھ منسلک ہوتی ہے۔

5) ویٹ سائیکلنگ (یعنی ڈائٹنگ وغیرہ کے ذریعے وزن کم کرنا اور پھر وزن بڑھ جانا، یعنی بار بار کمی اور زیادتی آنا) صحت کے برے نتائج کے ساتھ جڑی ہوئی ہے بشمول اموات کے خطرے میں اضافے کے۔

ماہرین صحت نے اس سلسلے میں بہت ساری ریسرچ اسٹڈیز کا بغور جائزہ لیا، اور پھر کہا کہ گزشتہ 40 برسوں کے دوران موٹاپے کے مسئلے کے پھیلاؤ میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے، اور 1980 کے بعد سے 70 سے زیادہ ممالک میں موٹاپے کے مسئلے کا پھیلاؤ دگنا ہوا ہے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ انھی چالیس برسوں کے دوران ہی ویٹ لاس (وزن میں کمی لانے) کی کوششوں کا پھیلاؤ بھی بہت زیادہ ہوا ہے، لیکن ان کوششوں کے ساتھ ساتھ موٹاپے کے مسئلے کا پھیلاؤ 3 گنا بڑھا ہے۔

اس ریسرچ اسٹڈی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں وزن میں کمی پر اس شدید توجہ نے بھی بڑھتے ہوئے موٹاپے کے رجحان کو نہیں روکا، بلکہ بار بار وزن کم کرنے کی کوششیں وزن بڑھانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں، اور بلاشبہ اس کا تعلق ویٹ سائیکلنگ کے ساتھ جڑ ہوا ہے، جو صحت کے نمایاں خطرات سے منسلک ہے۔

اس کے علاوہ، جہاں ایک طرف موٹاپے کے مسئلے کے پھیلاؤ میں، اور اس کے ساتھ ساتھ وزن میں کمی لانے کی کوششوں میں اضافہ ہوا، وہاں باڈی ویٹ اسٹگما میں اضافہ بھی ان دونوں کے متوازی رہا، ویٹ اسٹگما دراصل موٹاپے کو معاشرے میں ایک بدنما داغ کے طور پر سمجھنے کا رویہ ہے، جس کی وجہ سے صحت کے مزید منفی اثرات سامنے آتے ہیں، بشمول اموات میں اضافے کے۔

ماہرین نے یہ اہم سوال اٹھایا کہ کیا وزن میں کمی موٹاپے کے علاج کی بنیادی توجہ ہونی چاہیے۔ ماہرین نے اس کا جواب یہ دیا کہ موٹاپے اور اس سے متعلقہ بیماریوں کے علاج کے متبادل طریقے تجویز کیے گئے ہیں، جن میں وزن میں کمی بنیادی نکتہ ہے ہی نہیں۔

Comments

- Advertisement -