ایڈن برگ: اسکاٹ لینڈ سے 200 کلومیٹر شمال میں واقع جزائر فارو میں شکاریوں نے 250 وہیل کا شکار کیا جس کی وجہ سے سمندر کے پانی کا رنگ سرخ ہوگیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈنمارک کی خود مختار یورپی ریاست اور جزائر فارو میں گزشتہ ہفتے مچھیروں نے 250 سے زائد وہیل کو ذبیحہ کیا جس کی وجہ سے پانی کا رنگ سرخ ہوگیا۔
وہیل کے شکار کی تصاویر دیکھ کر ماحولیات اور تحفظ و حیوانات کے دفاع کے لیے کام کرنے والے کارکنان میں ایک بار پھر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق جزائر فارو ڈنمارک کے تحت ایک خود مختار یورپی ریاست ہے تاہم وہ ڈنمارک یا یورپی یونین کے قوانین کی پابند نہیں، تصاویر میں درجنوں وہیل مچھلیاں ساحل سمندر پر پڑی ہوئی نظر آرہی ہیں جہاں ان کو ہلاک کیا گیا اس جگہ کا پانی مچھلیوں کے خون کے سبب گہرا سرخ نظر آرہا ہے۔
سمندری مخلوقات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی فلاحی ادارے سی شیفرڈ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ظالم شکاریوں نے 252 وہیل اور 35 سفید ڈولفن کو ہوالبا گاؤں کے قریب ساحل پر قتل کیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ علاقے کے شہری ہر سال وہیل کو قتل کرنے کی رسم ادا کرتے ہیں۔ یہ کارروائی ان قانونی کارروائیوں کی ہی ایک کڑی ہے جو ہر سال موسم گرما میں ان جزائر میں دیکھنے میں آتی ہے۔
جزائر فارو کی انتظامیہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہیل کا شکار اس کے شہریوں کی طرز زندگی کا حصہ ہے، یہ کوئی تفریحی عمل نہیں کیونکہ مچھلی کا گوشت قومی سطح پر غذائی نظام کا ایک اہم جز تھا اور رہے گا۔
بیان کے مطابق وہیل مچھلیوں کا گوشت مقامی آبادی میں جس کی تعداد پچاس ہزار کے قریب ہے، اس میں تقسیم ہوجاتا ہے جو گھروں میں استعمال ہوتا ہے، اس گوشت کو فروخت نہیں کیا جاتا۔
رپورٹ کے مطابق وہیل کا شکار اور قتل کی کارروائی صرف اس کا اجازت نامہ رکھنے والے ہی انجام دیتے ہیں، یہ کام ایک تیز دھار آلے کے ذریعے بہت کم دورانیے میں کیا جاتا ہے۔