اشتہار

یہ فومو کیا ہے، کہیں آپ بھی تو اس کا شکار نہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

سوشل میڈیا ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے لیکن اس کے مستقل استعمال نے صارفین کو فومو نامی بیماری میں مبتلا کرنا شروع کردیا ہے۔

سوشل میڈیا ہماری زندگیوں میں وارد ہونے کے بعد زندگی کا ایک حصہ بن چکا ہے لیکن اس کے آنے کے بعد سے انسان جسمانی طور پر فعال سماجی سرگرمیوں سے دور ہوتا جا رہا ہے کیونکہ ایک دوسرے سے ملاقات، رابطے، تبصرے، میٹنگ، پڑھائی سب کے لیے سوشل میڈیا فعال بن چکا ہے اور نئی نئی ایپس نے انسانوں کو بھی سہل بنا دیا ہے۔ تاہم کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اب سوشل میڈیا کے مستقل استعمال کے منفی اثرات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

- Advertisement -

سوشل میڈیا پر اپنے دن کا زیادہ وقت گزارنے اور اسکرین پر لوگوں سے رابطے میں رہنے کے باوجود اکثر صارفین نے اداسی، عدم اطمینان اور تنہائی محسوس کرنے جیسے خیالات کی شکایت کی ہے تو اگر آپ کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے تو ہوسکتا ہے کہ آپ فومو کا شکار ہوگئے ہوں۔ بہت سے لوگوں کے لیے یہ نیا نام ہوگا تو پہلے جانتے ہیں کہ فومو ہے کیا؟

FOMO دراصل Fear of missing out کا مخفف ہے یعنی خود کے غائب ہونے کا خوف۔ یہی چیز آپ کو ڈرائیونگ کے دوران موبائل کی طرف ہاتھ بڑھانے پر مجبور کرتی ہے حتٰی کہ واش روم جاتے ہوئے بھی موبائل ساتھ لے جانا ضروری خیال کرتے ہیں۔

اس خوف کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اگر آپ سوشل میڈیا پر چلنے والی چیزوں سے پوری طرح باخبر نہیں ہیں تو شاید آپ دفتر میں ہونے والی بحث میں شامل نہ ہو سکیں اور اس سے آپ کو ’سست یا بے خبر‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔

ماہرین نے سوشل میڈیا کے منفی پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دماغی صحت پر سوشل میڈیا کے طویل مدتی اثرات کا جائزہ لینے والی تحقیقوں سے عیاں ہے کہ اس پر بہت زیادہ وقت گزارنے والے ڈپریشن، اضطراب، تنہائی اور دوسری منفی چیزوں کی طرف راغب ہو سکتے ہیں۔

پنسلوانیا یونیورسٹی میں کی جانے والی حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک، اسنیپ چیٹ اور انسٹا گرام کا زیادہ استعمال کسی حد تک ’تنہائی‘ کے احساس کو بڑھاتا ہے۔

انسانوں کے ذہنی طور پر صحت مند رہنے کے لیے بالمشافہ رابطے کی ضرورت ہوتی ہے وہ شخص جس سے آپ کی ملاقات اور بات چیت آپ کے لیے اطمینان کا باعث ہے اس سے آن لائن چیٹ یا اس کا کوئی میسیج پڑھنا آپ کے لیے وہ کام نہیں دے سکتا۔

سوشل میڈیا پر لوگوں کے ہزاروں کی تعداد میں دوست ہوتے ہیں۔ ان سے مباحث ہوتے ہیں، تصاویر کا تبادلہ ہوتا ہے تاہم سوال یہ ہے کہ کیا یہ رابطے یا رشتے ان دوستیوں یا رشتے داریوں کا نعم البدل ہو سکتے ہیں جو ہمارے اردگرد موجود ہیں اور ہم ان کا وقت بھی سوشل میڈیا کو دیے جا رہے ہیں۔

ویسے تو سوشل میڈیا کے عادی افراد سارا دن ہی اس سے جڑے رہتے ہیں تاہم رات کے وقت دیر تک آن لائن رہنا پڑتا ہے، جس سے نیند متاثر ہوتی ہے جبکہ لیپ ٹاپ اور فون کی اسکرین کو دیر تک دیکھنے سے نظر کے مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں۔ اس لیے ماہرین ہر وقت سوشل میڈیا سے جڑے رہنے کو منفی قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے وقت مخصوص کرنے پر زور دیتے ہوئے مناسب استعمال کا مشورہ دیتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں