اشتہار

مستقبل کن ملازمتوں کا روشن، روزگار کیلیے کیا کاوشیں کرنا ہوں گی؟

اشتہار

حیرت انگیز

تیز رفتار سائنسی ترقی سے جہاں کئی روایتی پیشوں اور ملازمتوں کے ختم ہونے کا اندیشہ ہے وہیں کچھ نئی ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

دنیا جیسے جیسے ترقی کر رہی ہے ویسے ویسے نئے راستے کھل رہے اور پرانے راستے معدوم ہوتے جا رہے ہیں اور یہی حال روزگار سے وابستہ پیشوں کا ہے جن میں سے کئی کے مستقبل پر سائنسی ترقی نے سوالیہ نشان لگا دیا ہے تاہم پریشانی کی بات نہیں کہ جہاں اگر جدیدیت کی بدولت اگر روزگار کے کچھ در بند ہوئے تو ملازمتوں کے کئی نئے دروازے بھی کھلیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب ٹیکنالوجی سے آراستہ دور ہوگا اس لیے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ٹیکنالوجی سے واقفیت حاصل کرنا پڑے گی اور اس کے لیے انہیں ابھی سے اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوششیں کرنے کی ضرورت ہوگی۔

- Advertisement -

تحقیق کے مطابق بدلتے دور کے ساتھ مطابقت رکنے والی جن نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے وہ 2030 تک سامنے آئیں گی اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق جدید صنعتوں سے ہوگا۔ ان میں ہیلتھ کیئر، فوڈ آئٹمز، آرٹ اور تفریح کے شعبے شامل ہوں گے۔

ٹیکنالوجی کی صنعت:

سب سے بڑے پیمانے پر ملازمتیں ٹیکنالوجی کے میدان میں پیدا ہوں گی کیونکہ اسی کی وجہ سے ہاتھ سے ہونے والے جو کام ختم ہوتے جائیں گے ان کے لیے پروگرام وغیرہ سامنے لائے جاتے رہیں گے جن کے لیے ماہر افراد کی ضرورت ہوگی۔ اس لیے ٹیکنالوجی سے علم رکھنے والے افراد کو زیادہ مواقع ملیں گے۔ جن شعبوں میں کام کے مواقع بڑھیں گے ان میں کمپیوٹر پروگرامنگ، انفارمیشن سکیورٹی ماہرین، سپورٹ پروفیشنلز، سافٹ ویئر ڈویلپرز، نیٹ ورک اور کمپیوٹر سسٹمز ایڈمنسٹریٹرز وغیرہ کے کام شامل ہیں۔

ریستوران اور فوڈ سروسز:

دنیا کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے کھانے پینے کے سامان سے جڑی سروسز کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں فاسٹ فوڈ، کافی شاپس، ٹیک اوے کی سروسز، کیٹرنگ اور دیگر متعلقہ کاموں کا میدان وسیع ہو گا جس سے ان میں ملازمتوں کے مواقع بڑھیں گے۔

اس کے علاوہ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ چونکہ اس وقت دنیا کو آلودگی کے چیلنج کا سامنا ہے اس لیے آنے والے دنوں میں ایسی منصوبہ بندیاں سامنے آئیں گی جو اس چیلنج سے مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوں اس لیے آلودگی سے بچنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں