آئندہ ہفتے ایشیا کپ اور ڈیڑھ ماہ بعد ورلڈ کپ ہونے جا رہا ہے ایسے میں سابق بھارتی کرکٹر سنجے منجریکر ہاردیک پانڈیا کی مایوس کن فارم پر فکر مند ہیں۔
سابق بھارتی کرکٹر اور موجودہ کمنٹیٹر سنجے منجریکر ایشیا کپ اور ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کے اہم کھلاڑی ہاردیک پانڈیا کی مسلسل مایوس کن فارم پر انتہائی فکر مند ہیں اور کہتے ہیں کہ بھارت نے جس طرح 2011 کا ورلڈ کپ سریش رائنا اور یوراج سنگھ کی آل راؤنڈ پرفارمنس سے جیتا تھا اسی طرح 2023 کا ورلڈ کپ جیتنے کے لیے پانڈیا کا اہم ایونٹ سے قبل فارم میں آنا ضروری ہے۔
ہاردیک پانڈیا کا شمار بھارت کی موجودہ ٹیم میں آل راؤنڈر کے طور پر کیا جاتا ہے تاہم ان کی موجودہ پرفارمنس صرف ان کے لیے ہی نہیں بلکہ ٹیم اور سابق کھلاڑیوں کے لیے بھی فکر کا باعث بن چکی ہے۔
ایک روزہ کرکٹ کے دو بڑے ایونٹ سے قبل ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ہاردیک پانڈیا سب کی توجہ کا مرکز تھے تاہم وہ پوری سیریز میں پرفارمنس کے حوالے سے بجھے بجھے نظر آئے گیند اور بلے کسی سے بھی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکے، ون ڈے سیریز میں وہ صرف ایک نصف سنچری بنا سکے جب کہ ٹی ٹوئنٹی میں بھی ان کا بلا خاموش رہا جب کہ ون ڈے میں وہ صرف ایک جب کہ ٹی ٹوئنٹی میں چار وکٹیں لے سکے۔
اس پرفارمنس پر سنجے منجریکر نے بھارتی کرکٹ ٹیم کے لیے ورلڈ کپ میں خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ورلڈ کپ کے لیے ہاردیک پانڈیا کو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور وہی کردار ادا کرنا ہوگا جیسا کہ 2011 میں یوراج سنگھ اور سریش رائنا نے آل راؤنڈ پرفارمنس دے کر کیا تھا اور اس کی بدولت بھارت دوسری بار عالمی چیمپئن بنا تھا۔
باسط علی نے ایشیا کپ سے قبل بھارتی ٹیم کی بڑی کمزوری آشکار کر دی
وہ کہتے ہیں کہ ورلڈ کپ سے قبل آئندہ ہفتے شروع ہونے والا ایشیا کپ نہ صرف بھارت بلکہ پانڈیا کے لیے بھی ٹیسٹ کیس ہوگا جس میں اگر وہ اپنی کھوئی ہوئی فارم واپس حاصل کر لیتے ہیں تو ڈیڑھ ماہ بعد شروع ہونے والے ورلڈ کپ میں یہ بھارتی ٹیم کے لیے مسرت اور اطمینان کا باعث ہوگا۔