تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

کیا ڈبلیو ایچ او نے طاعون کی خطرناک وبا کی وارننگ جاری کی؟

ایسی متعدد پوسٹس سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر ہزاروں مرتبہ شیئر ہوئیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے کہا ہے کہ چین میں جولائی 2020 کے آغاز میں گلٹی دار طاعون (bubonic plague) کا ایک کیس سامنے آیا ہے جس سے وبا پھیل سکتی ہے۔

ان پوسٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ امریکی ادارے سی ڈی سی نے کہا ہے کہ گلٹی دار طاعون کھانسنے سے پھیل سکتا ہے۔ تاہم یہ دعوے درست نہیں ہیں، عالمی ادارہ صحت کہہ چکا ہے کہ گلٹی دار طاعون کا مذکورہ کیس کسی بڑے خطرے کی نشانی نہیں ہے اور معاملہ اچھی طرح سے نمٹایا جا چکا ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے بھی کہا ہے کہ گلٹی دار طاعون عموماً پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔

مذکورہ دعوے فیس بک پر 7 جولائی 2020 کو ایک پوسٹ میں سامنے آئے تھے، جسے 1700 سے زائد بار شیئر کیا گیا، پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ جو معلومات دی جا رہی ہیں وہ بالکل درست ہیں اور ڈبلیو ایچ او اور سی ڈی سی کی جانب سے ہیں، پوسٹ میں جو تصویر شامل کی گئی وہ ایک مومی مجسمے کی ہے جس میں ایک گلٹی دار طاعون کے مریض کو دکھایا گیا ہے۔

یہ گمراہ کن دعویٰ چین کے خود مختار اندرونی علاقے منگولیا میں گلٹی دار طاعون کا ایک کیس سامنے آنے کے ایک دن بعد پھیلا۔

اس پوسٹ میں یہ کہا گیا تھا کہ کیا گلٹی دار طاعون واپس آ گیا ہے، جو ایک نہایت ہی خطرناک اور مہلک بیماری اور چین میں اس کا ایک مصدقہ کیس سامنے آ گیا ہے۔ اگر اس کے لیے جدید اینٹی بایوٹکس دی جائیں تو اس سے پیچیدگیاں اور موت بھی ہو سکتی ہے۔

منگولیا میں طاعون کا مصدقہ کیس، حکام نے الرٹ جاری کردیا

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ گلٹی دار طاعون ایک بہت عام طاعون ہے اور یہ متاثرہ پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے، اس میں جسم پر گلٹیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ 7 جولائی کو عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے بیان دیا کہ ہم چین میں گلٹی دار طاعون کے کیسز کی تعداد پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں، فی الوقت وبا کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگرچہ تاریخ میں اس طاعون نے بڑی وبائیں برپا کیں، جن میں بلیک ڈیتھ بھی شامل ہے جس نے چودھویں صدی کے دوران 50 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتارا، تاہم آج اس کا علاج اینٹی بایوٹکس اور دیگر حفاظتی تدابیر سے آسانی سے ہو سکتا ہے۔

کھانسی کے ذریعے گلٹی دار طاعون کے پھیلاؤ کا دعویٰ بھی بالکل گمراہ کن ہے، پوسٹ میں دعویٰ تھا کہ یہ ایک ایئر بورن وبا ہے اور متاثرہ آدمی کھانستا ہے تو اس سے پھیل سکتا ہے، تاہم سچ یہ ہے کہ سی ڈی سی کے مطابق گلٹی دار طاعون عام طور سے پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔

نمونیا کا طاعون ایک اور قسم ہے اس بیماری کی، جو گلٹی دار طاعون کا علاج نہ ہونے سے ہو سکتا ہے، سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ یہ واحد طاعون ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -