تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

فیفا ورلڈ کپ 2018: آخرعظیم کھلاڑی کیوں‌ ناکام ہوئے؟

ماسکو: روس میں جاری فیفا ورلڈ کپ 2018 مستقبل میں اپنے اپ سیٹس کے لیے یاد رکھا جائے گا۔

سیمی فائنل مرحلے سے پہلے ہی کئی بڑی ٹیمیں مقابلے سے باہر ہوچکی ہیں، دفاعی چیمپین جرمنی کو پہلے راﺅنڈ میں گھر جانا پڑا۔

پری کوارٹر فائنلز میں بھی بڑے اپ سیٹس ہوئے۔ ارجنٹینا کو شکست ہوئی، پرتگال باہر ہوگیا، اسپین کو گھر لوٹنا پڑا اور کوارٹر فائنل میں برازیل کے حصے میں بھی شکست آئی۔

فٹ بال اسٹارز کا کھیل ہے۔ مداحوں کے ساتھ ساتھ اسپانسرز کی نظریں بھی ان اسٹارز کی کارکردگی پر مرکوز تھیں، مگر بدقسمتی سے فٹ بال کی دنیا کے یہ ستارے فیفا ورلڈ کپ 2018 میں اپنی چمک دمک کھو بیٹھے۔

کن ستاروں کا سورج ڈوب گیا؟

مصری تاریخ کے کامیاب ترین کھلاڑی محمد صلاح، جن کی محبت انگلش کلب لیورپول کے مداحوں کی رگوں میں خون بن کر دوڑتی ہے، ان کی قومی ٹیم کو اپنے تینوں میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ادھر یوروگوائے کے سپر اسٹار سواریز کو کوارٹر فائنل میں فرانسیسی کھلاڑیوں کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ برازیل کے ساتھ ساتھ لیاری کے باسیوں کی امیدوں کے محور نیمار بیلیجیم کے خلاف ہمت ہار بیٹھے۔

دوسری جانب پری کوارٹرفائنلز میں ہم نے اس عہد کے دو عظیم کھلاڑیوں بارسلونا کے بادشاہ میسی اور ریال میڈرڈ کے مرد میدان رونالڈو کی آنکھوں میں نمی دیکھی۔

الغرض ہر عظیم ستارے کا سورج روس کی سرزمین پر ڈوب گیا۔

بڑے کھلاڑیوں کی ناکامیوں کی بڑی وجوہات

یہ پانچوں بڑے کھلاڑی یورپین لیگ کے جادوگر ہیں، برسوں سے یورپین کلبس کے لیے کھیل رہے ہیں۔ میسی اور سواریز بارسلونا، رونالڈو ریال میڈرڈ، صلاح لیورپول اور نیمار جرمن کلب پریس سینٹ کے لیے کھیلتے ہیں، جس کے لیے انھیں بھاری معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ یہی بڑے کلبس ان بڑے کھلاڑیوں کو لے ڈوبے۔

پہلی وجہ: ان میں سے تین کھلاڑیوں کا تعلق لاطینی امریکی ممالک، جب کہ ایک کا افریقہ (صلاح) سے تھا، جن کا فٹ بال اسٹائل یورپی فٹ بال سے یکسر مختلف ہے۔ برسوں تک یورپی کلبس سے کھیلنے والے کھلاڑی جب اپنی قومی ٹیم کی جرسی پہنے میدان میں اترے، تو ان کے طرز کھیل سے، ان کی رفتار اور طریقوں سے خود کو ہم آہنگ کرنے میں ناکام رہے۔

دوسری وجہ: ایک سبب یہ بھی تھا کہ اپنے کلبس میں ان کھلاڑیوں کو اپنے عہد کے ممتاز کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل ہوتا ہے، جیسے ریال میڈرڈ میں کریم بینزیما رونالڈو اور بارسلونا میں سورایز (ماضی میں نیمار بھی) میسی کا ساتھ دیتے ہیں، مگر اپنی قومی ٹیموں میں ان ستاروں کو ساتھی ستارے میسر نہیں تھے۔

تیسری وجہ: فٹ بال ایک ٹیم گیم ہے، گیارہ کھلاڑیوں کو مل کر پرفارم کرنا ہوتا ہے۔ فقط صلاحیت کافی نہیں، ہوم ورک، مخالف ٹیموں کی خوبیوں اور خامیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسٹریجی بنانا، اسے بروقت بدلنا اور انفرادی کے بجائے اجتماعی کھیل کھیلن اضروری ہے۔

بدقسمتی سے کلبس میں کسی خاص دباﺅ کے بغیر انفرادی کھیل کھیلنے والے یہ لیجنڈز عالمی مقابلے میں ناکام ٹھہرے۔

حرف آخر

اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان اسٹارز کو مستقبل میں ایکشن میں دیکھیں گے؟

محمد صلاح اور نیمار کی عمر کو دیکھتے ہوئے تو کچھ امید کی جاسکتی ہے، البتہ میسی، رونالڈ اور سواریز کی بابت کچھ کہنا فی الحال مشکل ہے۔

شاید یہ تینوں جادوگر اپنا آخری ورلڈ کپ کھیل چکے ہیں، مگر بدقسمتی سے کوئی جادو نہیں جگا سکے۔


فیفا ورلڈ کپ 2018: نیمار ناکام، بیلجیئم نے تاریخ رقم کر دی


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -