خواتین کو خود کو خوبصورت رکھنا اور دکھنا پسند ہے لیکن ایک خاتون خود کو کچرے کی ملکہ کہلواتی ہے جس پر تاریخ کا بڑا مقدمہ چل رہا ہے۔
آپ نے کارٹون فلموں میں کچرے کی رانی کا کردار ضرور دیکھا ہوگا جب کہ حقیقی زندگی میں کوئی بھی خاتون نام یا ظاہری شکل وصورت سے خود کو کم تر ظاہر کرنا پسند نہیں کرتی، لیکن سوئیڈن میں ایک ایسی خاتون ہے جو خود کو کچرے کی ملکہ کہلوانا پسند کرتی ہے اور اس پر ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوئیڈن میں غیر قانونی طور پر کچرے کے پہاڑوں جتنے ڈھیر کو پھینکنے کے الزام میں ایک ایسی کاروباری خاتون پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے جو خود کو کچرے کی ملکہ کہلوانا پسند کرتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ خاتون بیلا نیلسن جو ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ’این ایم ٹی تھنک پنک‘ کی چیف ایگزیکٹو تھیں۔ ان پر 2015 سے 2020 کے درمیان 20 مختلف مقامات میں 2 لاکھ ٹن کچرا پھینکنے یا دفن کرنے کا الزام ہے اور یہ ماحولیاتی جرائم کے حوالے سے سوئیڈن کی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا مقدمہ ہے۔
اس مقدمے میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ کمپنی نے جس غلط طریقے سے فضلے کو ٹھکانے لگایا اس کے نتیجے میں کارسنجینک کیمیکلز (کینسر کا سبب بننے والے)، سیسہ، سنکھیا (زہریلا مواد) اور مرکری کی نقصان دہ سطح ہوا، مٹی اور پانی میں شامل ہوئی جب کہ ایک میں نیچرل ریزیرو کے قریب پھینکے گئے کچرے کے ایک ڈھیر نے آگ پکڑ لی جو دو ماہ تک جلتا رہا۔
انھوں نے مزید کہا کہ جس طریقے سے کوڑے کو مختلف جگہوں پر پھینکا گیا اس سے انسانوں، جانوروں اور پودوں کی زندگی کی صحت خطرے میں پڑی۔
دوسری جانب نیلسن کے وکلا کے مطابق انہوں نے کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کیا ہے۔
اسٹاک ہوم کے شمال میں اٹونڈا ڈسٹرکٹ کورٹ میں داخل ہوتے وقت نیلسن نے اس حوالے سے میڈیا کے سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔