تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ڈاؤن سنڈروم: لاعلاج اور نا معلوم جینیاتی نقص

جینیاتی نقص کے باعث پیدا ہونے والی ذہنی اور جسمانی معذوری کے حوالے سے شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے آج دنیا بھر میں ڈاؤن سنڈروم ڈے منایا جارہا ہے۔


ڈاؤن سنڈروم کیا ہے؟

ڈاؤن سنڈروم کو ٹریزومی 21 بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک سنگین جینیاتی نقص ہوتا ہے اور ایسے بچے میں 21 ویں کروموسومز تین گنا زیادہ ہوتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری اس وقت پیدا ہوسکتی ہے جب نئی زندگی بننے کے وقت خلیات میں کوئی خرابی پیدا ہوجائے۔ یہ خرابی کیوں پیدا ہوتی ہے، ماہرین اس کی وجہ اور علاج تلاش کرنے میں تاحال ناکام ہیں۔

down-syndrome-2

اس بیماری کا شکار بچوں میں ذہنی اور جسمانی معذوری مختلف شدت کے ساتھ پائی جاتی ہے۔ اس کی ظاہری علامت یہ ہوتی ہے کہ بچے کی گردن عام بچوں سے کہیں زیادہ موٹی اور سر بڑا ہوتا ہے۔ مرض کے شکار بچوں کی آنکھیں بھی بہت باہر کو نکلی ہوتی ہیں اور ان کا چہرہ گول ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش سے قبل دوران حمل ماں کے پیٹ میں ہی بچے کے اندر ٹریزومی 21 کی نشاندہی ہو جاتی ہے۔ الٹرا ساؤنڈ رپورٹ حمل کے سولہویں ہفتے ہی میں بتا دیتی ہے کہ بچہ نارمل ہے یا ڈاؤن سنڈروم کا شکار۔

بہت سے کیسز میں یہ بچے قبل از پیدائش یا ولادت کے بعد جلد ہی دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ اس سنڈروم کے ساتھ پیدا ہونے والے افراد طویل عمر بھی جیتے ہیں لیکن شدید معذوریوں کے ساتھ۔


ایک عام مرض؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہر 1 ہزار میں سے 1 بچہ ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی خاتون 35 برس کی عمر کے بعد حاملہ ہوتی ہے اس وقت بچے کے ڈاؤن سنڈرم کا شکار ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔


پاکستان میں ڈاؤن سنڈروم

پاکستان میں ڈاؤن سنڈروم کی مریضوں کی تعداد کا درست تعین نہیں کیا جاسکا، تاہم یہ مرض پاکستان میں موجود ہے۔

ملک میں مختلف ادارے اس مرض کا شکار افراد اور ان کے اہل خانہ کو مدد اور خدمات فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔


مریض کا رویہ

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عام طور سے یہ افراد بہت خوش طبع ہوتے ہیں۔ ان کی ایک اپنی ہی دنیا ہوتی ہے، جس میں وہ مگن رہتے ہیں۔ ان میں سے اکثر کی زبان میں لکنت ہوتی ہے۔ ایسے بچوں کی توجہ کا دائرہ کار محدود ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ عام بچوں کی طرح مختلف دلچسپیاں نہیں رکھتے بلکہ اپنی توجہ بہت ہی کم چیزوں پر مرکوز رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار بچے 3، 2 سال کی عمر میں ہی لکھنا پڑھنا شروع کر دیتے ہیں۔

down-syndrome-4

down-syndrome-3

ایسے بچوں کی عام اسکول میں تربیت اس لیے مشکل ہوتی ہے کیونکہ اساتذہ کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ ان بچوں کے اندر چھپی ہوئی صلاحیتوں کو کس طرح ابھارا جائے۔

طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ڈاؤن سنڈروم کے شکار افراد معذوری کے باوجود قدرت کی دیگر صلاحیتوں سے مالا مال ہوتے ہیں جن کی بدولت ڈاؤن سنڈروم کے شکار مریض بھی معاشرے میں ایک باعزت زندگی بسر کر سکتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -