تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

عجائب گھرکا عالمی دن: میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عجائب گھر یا میوزیم کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر لاہور، اسلام آباد، کراچی، ٹیکسلا، موہن جو  داڑو اور پشاورسمیت ملک کے تمام عجائب گھروں میں تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس میں تاریخ کے مطالعے کو فروغ دینا ہے، اس دن میوزیم میں اسکول کے طلبہ و طالبات کے حوالے سے خصوصی پروگرام منعقد کیےجاتے ہیں۔

اقوام متحدہ کےادارے یونیسکو کے تعاون سےانیس سو چھیالیس میں قائم ہونے والی دنیا بھر کے عجائب خانوں کی تنظیم انٹر نیشنل کونسل آف میوزیم نے مئی انیس سو ستتر میں ماسکو میں ہونے والے اجلاس میں انیس سو اٹھہتر سے ہر سال اٹھارہ مئی کوانٹرنیشنل میوزیم ڈے منانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد سے اب ہر سال اس کونسل کے ایک سو چھیالیس رکن ممالک اور بیس ہزار سے زیادہ انفرادی ارکان اس دن کواس نکتہ نظر کے ساتھ مناتے ہیں کہ دنیا بھر کے عوام میں تہذیب اور تاریخ کے ساتھ ماضی کو مخفوظ رکھنے اور اس کے مسلسل مطالعے کا شعور پیدا کیا جائے۔

اس سال عجائب گھر کے عالمی دن کےموقع پر اس دن کو’ہائپر کنیکٹڈ میوزیم: نیو اپروچز، نیو پبلکس‘ کا عنوان دیا گیا ہے جس کا مطلب ’اعلیٰ سطحی روابط پر مبنی عجائب گھر: نئے رحجان اور نئے عوام ‘ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ بھی اگرچہ اس امر کا تعین نہیں کر سکےکہ دنیا کا پہلا عجائب گھر کہاں اور کب قائم ہوا تھا لیکن دنیا کی جن قدیم تہذیبوں میں میوزیم کے آثار ملے ہیں ، ان میں بابل و نینوا، مصر، چین اور یونان سرفہرست ہیں ، رسول اللہ ﷺ اور اسلام سے قبل خانہ کعبہ بھی ماضی کے تبرکات رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

دنیا بھر کے عجائب گھر


اسمتھ سونین میوزیم ( دنیا کا سب سے بڑا میوزیم ) امریکہ

دنیا بھر میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں میوزیم نہ ہو البتہ فرق فقط تعداد کا ہے۔ امریکہ میں اس وقت ڈیڑھ ہزار کے قریب میوزیم اور تاریخی مواد محفوظ رکھنے والی گیلریاں ہیں جبکہ برطانیہ میں ویسے تو سینکڑوں کی تعداد میں میوزیم ہیں لیکن قومی اور نہایت وسیع عجائب گھروں کی تعداد پچاس سے زیادہ ہے جن میں سب سے زیادہ مقبول برٹش میوزیم، نیچرل ہسٹری میوزم، سائنس میوزیم لندن، ریلوے میوزیم لندن، آرٹ میوزیم مانچسٹر، فوٹو گرافی فلم اور ٹیلی ویژن کا قومی میوزیم، مومی مجسموں کا معروف زمانہ مادام تساؤ، ٹاور برج اور رائل میوزیم وغیرہ شامل ہیں۔

روس میں بھی عجائب گھروں کی تعداد سینکڑوں میں ہے اور صرف ماسکواور سینٹ پیٹرز برگ میں پچیس کی قریب بڑے عجائب گھر ہیں۔ روس میں تھیٹر، کتابوں، موسیقی، تاریخ، حیوانات، فوج، سائنس اور طرز رہائش سے متعلقہ میوزیم میں لوگ زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بڑے بڑے میوزیم کے تعداد نیدر لینڈ میں انتالیس، فرانس میں چالیس، آسٹریلیا میں پچیس، ڈنمارک میں بیس، ناروے کے علاوہ اسرائیل آئرلینڈ اور یونان میں انیس اور فن لینڈ جیسے چھوٹے سے ملک میں پندرہ ہے۔ مصر میں فراعین مصر کی ممیوں کے مخصوص میوزیم دنیا بھر سے آنے والے سیاحوں کے لیے خاص دلچسپی کے حامل ہیں۔

(مادام تساؤ میوزیم (لندن

پاکستان اور بھارت میں اگرچہ تعداد کے اعتبار سے تو عجائب گھراتنے زیادہ نہیں ہیں لیکن قدیم تاریخ اور انسانی تہذیب کے ارتقا کے اہم ادوار کے حوالے سے کئی ایسے اہم میوزیم ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے دور دور سے سیاح آتے ہیں۔ لیکن ان ممالک میں بچوں نوجوانوں اورعام شہریوں کو یہ میوزیم دیکھنےکی طرف راغب کرنے کی کوششوں کا شدید فقدان ہے۔

بھارت میں تاج محل جیسی لافانی یادگار کے علاوہ ملک میں متعدد ریاستی عجائب گھر ہیں لیکن قومی اہمیت کے حامل میوزیم میں نیشنل میوزیم دلی، سٹیٹ میوزیم چنائی، لکھنؤاور پٹنہ کے علاوہ سالار جنگ میوزیم حیدرآباد، منی پور اور میزو رام سٹیٹ میوزیم، احمدآباد کا ٹیکسٹائل میوزیم اور بھوپال کاسنٹرل میوزیم شامل ہیں۔

پاکستان کے عجائب گھر


پاکستان میں قدیم ترین میوزیم لاہور کا عجائب گھر ہے جس کی بنیاد اٹھارہ سو پچپن میں رکھی گئی تھی اور یہاں گندھارا آرٹ کے نایاب ترین مجسموں کے علاوہ منی ایچر مصوری کے تاریخی تین ہزار نمونے اور چالیس ہزار سے زیادہ سونے،چاندی اور تانبے کے سکے موجود ہیں جبکہ اس کی لائبریری میں تیس ہزار سے زائد کتابیں جرائد اخبارات اور تاریخی دستاویزات موجود ہیں۔ عالمی سطح پر معروف پاکستانی عجائب گھروں میں ٹیکسلا اور ہڑپہ کے عجائب گھر شامل ہیں۔

لاہور میوزیم

ایشیاکا سب سے بڑا نجی عجائب گھر لاہور کے بھاٹی دروازے میں ہے اور سترہ سو ستتر میں اسے فقیر خاندان نے قائم کیا تھا جس کی مناسبت سے اس کا نام بھی ’فقیر خانہ میوزیم‘ ہے اور اس میں سکھ اور مغلیہ عہد کی علاوہ برصغیر میں مختلف اسلامی عہد کی تیس ہزار سے زیادہ نادرونایاب چیزیں ہیں۔

نیچرل ہسٹری میوزیم ( اسلام آباد)۔
لوک ورثہ میوزیم

اسلام آباد میں ستر کے عشرے کے اواخر میں قائم ہونے والے ملک کے واحد نیچرل ہسٹری میوزیم کی بارے میں ملک کے غالب اکثریت کو بھی آگاہی نہیں ہے، لوک ورثہ میوزیم گزشتہ کئی سالوں میں بہرحال اپنی شناخت بنانے کی کوشش میں مگن ہے۔

کراچی میں ملک کا قومی عجائب گھر حال ہی میں تعمیر ِ نو کے مرحلے سے گزرا ہے یہاں زمانہ قبل از تاریخ سے لے کر تحریکِ پاکستان تک کے ادوار کو کل آٹھ گیلریوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سب سے منفرد گندھارا اور قرآن گیلریز ہیں۔ قرآن گیلریز میں ایسے ایسے نادر و نایاب نسخے موجود ہیں کہ دیکھنے والوں کی آنکھیں خیر ہ ہوجاتی ہیں ۔ گندھارا دور کی گیلری میں بدھا کے مختلف انداز کے مجسمے جبکہ اسی د ور میں پنپنے والے ہندو آرٹ کے شاہکار بھی موجود ہیں۔ پھر بھی اس میوزیم کو فی الحال مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے ، اس کی بنیاد انیس سو اکہتر میں رکھی گئی تھی لیکن چونتیس سال کے عرصے میں ہی یہ انتظامی عدم توجہی کا شکار ہو چکا ہے جبکہ دنیا بھر میں عجائب خانوں کی عمارتیں صدیوں پرانی ہیں۔

کراچی کے نیشنل میوزیم کے پاس موجود دو نوادرات ایس ہیں جو کہ دنیا میں اور کہیں موجود نہیں ہوسکتے یعنی وہ دنیا میں ایک ہی ہیں۔ ان میں ایک تو موہن جو داڑو سے برآمد ہونے والے مہا پجاری ’ پریسٹ کنگ‘ کا مجسمہ ہے جو کہ موہن جو داڑو سے متعلق گیلری میں رکھا ہوا ہے۔ ایک اور نادر شے جو کہ میوزیم کے آرکائیوز میں موجود ہے وہ پاکستان کا وہ جھنڈا ہے جو خلا میں گیا تھا۔ جب امریکی پہلی بار چاند پر گئے تو دنیا کے تمام ممالک کا ایک پرچم چاند پر لے کرگئے تھے، واپسی پر تحفتاً تمام ممالک کو دیے گئے۔یہ پرچم نیشنل میوزیم کے نوادرات کی حفاظت اور بحالی معمور کنثرویٹر (conservator) زبیر مدنی کو مخدوش حالت میں ملاتھا۔ انہوں نے اسے محفوظ کرکے آرکائیوز میں رکھ دیا ہے اور اسے پبلک کے لیے آویزاں نہیں کیا گیا ہے کہ اس کے لیے خصوصی انتظامات کی ضرورت ہے۔

نیشنل میوزیم آف پاکستان ( کراچی)۔

کراچی میں اس کے علاوہ نذیر مینشن ، قائداعظم ہاؤس اور مزار ِقائد میوزیم ایسے تین میوزیم ہیں جہاں قائد اعظم اور ان کی ہمشیرہ فاطمہ جناح کے ذاتی استعمال کی اشیا ء رکھی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان ایئر فورس میوزیم اور آثا ر البحری کے نام سے قائم نیوی میوزیم بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ یہ وہ میوزیم ہیں جہاں عام لوگوں کو با آسانی رسائ مل جاتی ہے تاہم اس کے علاوہ بھی کچھ میوزیم کراچی میں ہیں ۔ جیسا کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی مرکزی عمارت میں واقع کرنسی میوزیم ، آکسفور ڈ یونی ورسٹی پریس کے دفتر میں واقع کتابوں کا میوزیم اور پاکستان اکادمی آف لیٹر ز کے پاس موجود نادر و نایاب خطوط کا مجموعہ بھی شامل ہیں۔

منفرد میوزیم


اس وقت کتنے ہی ملکوں میں انواع و اقسام کے ایسے ایسے میوزیم ہیں جن کے بارے میں عام آدمی کبھی سوچتا بھی نہیں ہے جیسے نیدر لینڈ کے ایک عام شہری وان گراف نے اپنا ایک ایسا نجی میوزیم بنایا ہے جس میں دنیا کے ایک سو سے زیادہ ملکوں میں مختلف عہد میں بننے والی ماچس کی ڈبیوں کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔ امریکہ کی ریاست اریزونا میں ایک چھوٹی سی تنظیم نے ایک اچھوتا میوزیم بنایا ہوا ہے جسے بڑی تعداد میں لوگ دیکھنے کے لیے آتے ہیں اور اس میوزیم میں دنیا بھر کے مختلف علاقوں کے علاوہ امریکہ کی مختلف ریاستوں کی چیونٹیوں کو حنوط صورت میں رکھا ہوا ہے۔ ان میں چھوٹی ترین چیونٹی سوئی کی نوک کے برابرہے جبکہ سب سے بڑا چیونٹا یا چیونٹی کاکروچ یعنی لال بیگ کے برابر ہے۔ اسی میوزیم میں زندہ چیونٹیوں کا بھی بڑا دخیرہ ہے جن میں عرب کے صحرا کی اور افریقہ کی گوشت خور چیونٹیاں خاص طور پر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتی ہیں۔

عجائب گھر کسی بھی شے کے لیے مخصوص ہو یا د نیا کے کسی بھی حصے میں ہو، ایک بات تو طے ہے ، یہ ہمیں بحیثیت انسان ہم سب کے مشترکہ ماضی کی یاد دلاتےہیں اور ساتھ ہی ساتھ یہ اپنے اندر سبق بھی لیے ہوئے ہیں کہ کیسے کیسے زور آور آج خاک میں مل چکے اور کیسے کیسے نادار اور کمزور آج حکمرانی کررہے ہیں۔ تاریخ کے مطالعے کا بنیادی مقصدہی یہ ہے کہ انسان اپنے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھے اور ساتھ ہی ساتھ دوسروں کی غلطیوں سے بھی سیکھے اور وہ غلطیاں نہ دہرائے جن کی وجہ سے ماضی میں دیگر اقوام تباہی کا شکار ہوئیں۔

میں اپنی داستاں کو آخر شب تک تو لے آیا
تم اس کا خوب صورت سا کوئی انجام لکھ دینا

زبیر رضوی

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں