تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

جلد پر دانے نکلنے کی وجوہات

لندن:  ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ کیل مہاسے اور دانے کم عمری میں ہی نکلتے ہیں لیکن آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ یہ مسئلہ درمیانی عمر میں بھی درپیش آسکتا ہے۔

 حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک تہائی خواتین کو 40سال کے بعد یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے، دانے اس وقت بنتے ہیں جب جلد میں تیل کی مقدار بڑھ جائے اور یہ جلد مردہ خلیوں کے ساتھ مل کر مساموں کو بند کردیتے ہیں اور نتیجہ کے طور پر منہ پر کیل مہاسے نمودار ہو جاتے ہیں۔

اینٹی ایجنگ کریموں کا استعمال بھی دانوں کا باعث بن سکتا ہے، ہر عورت کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کی عمر کم نظر آئے اور اس مقصد کے لئے وہ اینٹی ایجنگ کریموں کا استعمال کرتی ہیں جن میں چکنائی کی مقدار موجود ہوتی ہے۔

لہذا ایسے افراد جن کی جلد میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہو انہیں چاہیے کہ وہ ان کریموں کا استعمال نہ کریں۔

ان دانوں کی وجوہات بہت سی ہے، دانوں کی بڑی وجہ جان کر آپ حیران ہوجائیں گے، شیمپو اور کنڈیشنرز کا استعمال دانوں کا سبب بن سکتے ہیں  کچھ شیمپو اور کنڈیشنرز میں تیل کی زائد مقدار پائی جاتی ہے جو بالوں کو توانا رکھنے کے لئے رکھی جاتی ہے، اس سے بال تو توانا ہوجاتے ہیں لیکن اس دوران شیمپو جسم کے مختلف اعضاءپر رہ جاتا ہے جس کے باعث دانے نکل آتے ہیں۔

اس لئے جب نہائیں تو پہلے سر دھوئے اور پھر نہائیں تاکہ بالوں کے شیمپو کی چکنائی جسم کو نہ لگ، ایسے شیمپوز سے اجتناب کریں جن میں چکنائی یا تیل پایا جاتا ہے۔

کم چکنائی والے دودھ کا استعمال سے بھی دانے ہوسکتے ہیں، بازار میں ملنے والا کم چکنائی والا دودھ اس مقصد کے لئے اچھا نہیں ہے لہذا اس دودھ کا استعمال نہ کریں بلکہ فائبر والی غذاؤں کا استعمال کریں، اس کے علاوہ مچھلی، گوشت ،انڈوں، دہی اور سبزیوں کا استعمال کریں۔

جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے، اس کے جسم میں شوگر کو جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے اوراسی طرح جسم میں چکنائی کی مقدار بڑھنا شروع ہو جاتی ہے، ایسی صورت میں ضروری ہے کہ ایسی غذا ﺅں کا استعمال کیا جائے جن میں چکنائی کی مقدار کم ہو۔

Comments

- Advertisement -