پاکستان میں گزشتہ چند برسوں میں عید کارڈوں کی فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کی بڑی وجہ انٹرنیٹ بتایا جاتا ہے۔
کسی زمانے میں دل کی بات کہنے کےلیے عید کارڈز سے اچھا ذریعہ اور کوئی نہیں تھا، لیکن جب لوگوں کے ہاتھوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ آیا تو ساری مشکل ہی آسان ہوگئی، اِدھر سے میسج گیا اور اُدھر سے جواب آیا۔ نہ ڈاک کا خرچ نہ ڈاکیے کا انتظار۔ مگر اب بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو عید کارڈ کی روایت سے جڑے ہوئے ہیں۔
لوگوں نے مبارک باد کے لیے ،سوشل میڈیا،ای کارڈ، انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس کا سہارا لے لیا۔ عید کارڈ کے ذریعے مبارک باد کی روایت معدوم ہونے لگی، 11 برس قبل تک عید کے موقع پر عید کارڈ ہی اپنے پیاروں کو عید کی مبارک باد دینے کا اہم ذریعہ ہوتا تھا ۔
ایک زمانہ تھا جب شہر کے مرکزی بازاروں کے علاوہ مصروف چوراہوں اور سٹرکوں پر بھی عید کارڈز کے درجنوں عارضی اسٹالز لگائے جاتے تھے جہاں سے بچے بڑے اپنی پسند کے عید کارڈز خرید کر اپنے دوستوں ،عزیز واقارب اور اہل خانہ کو ڈاک کے ذریعے ارسال کیا کرتے تھے ۔
سوشل میڈیا،انٹرنیٹ اور موبائل فون عام ہونے سے عید کارڈز کی فروخت سال بہ سال کم ہو رہی ہے ۔فیس بک ،وائبر،ٹوئٹراور واٹس اپ سمیت سماجی رابطے کی دیگر ویب سائٹس نے اس روایت کو تقریباً ختم ہی کر دیا ہے۔
عید کارڈ پر ایک مختلف انداز میں شعر لکھے جاتے تھے جن میں سے چند یہ ہیں۔
سویاں پکی ہیں سب نے چکھی ہیں
آپ کیوں رو رہے ہیں آپ کے لئے بھی رکھی ہیں
****
چاول چُنتے چُنتے نیند آ گئی
صبح اٹھ کر دیکھا تو عید آ گئی
****
عید آئی ہے زمانے میں
بھیا گر پڑے غسل خانے میں
****
چاول چنتے چنتے نیند آ گئی
صبح اٹھ کر دیکھا تو عید آ گئی
****