تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

دختر مشرق اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 13 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

دختر مشرق سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی کی شہید چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو کی 13 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر سے پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی گڑھی خدا بخش آمدجاری ہے، کارکنان کی کثیر تعداد شہید بےنظیر بھٹو اور دیگر شہدا کے مزارات پر حاضری دے رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، ایس ایس پی لاڑکانہ کے مطابق گڑھی خدا بخش اورنوڈیرو میں پولیس کےسات ہزار اہلکار تعینات کئے گئے ہیں، ملک بھر سے قافلوں کی آمد کے سلسلے میں مزار کے اطراف دو وسیع پارکنگ ایریاز قائم کئے گئے ہیں۔بینظیر بھٹو

اکیس جون انیس سو ترپن کو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو کے گھر ننھی پری نے آنکھ کھولی، جس کا نام والد نے اپنی بہن کی نسبت سے بے نظیر رکھا۔ ذوالفقار علی بھٹو اپنی لاڈلی کو پنکی کہہ کر پکارتے تھے۔ ضیاء کے مارشل لاء اور والد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد بے نظیر بھٹو نے سیاست میں قدم رکھا تو انکی جدوجہد اور قربانیاں رنگ لائیں۔ انیس سو اٹھاسی میں انتخابات ہوئے تو وہ وزیراعظم بنیں۔

ایک سازش کے تحت انیس سو نوے کو انکی حکومت گرادی گئی اور نواز شریف وزیراعظم بنے۔ حکومت نے ان پر اور انکے شوہر آصف علی زرداری پر مقدمات قائم کیے، آصف زرداری جیل میں اور محترمہ چھوٹے سے بلاول کو گود میں اٹھائے عدالتوں کی پیشیاں بھگتتیں اور جیل کے چکر کاٹتی رہیں۔Benazir Bhutto

بے نظیر بھٹو انیس سو ترانوے کو دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوگئیں لیکن اس وقت کے صدر فاروق لغاری نے اسمبلی توڑ کر انکی حکومت ختم کردی، بے نظیر اور انکے ساتھیوں پر مزید مقدمات بنائے گئے، احتساب کے نام پر مشرف دور میں بھی مقدمات چلتے رہے۔

مشرف کے ساتھ این آر او ہوا تو 18 اکتوبر2007 کو بے نظیر بھٹو طویل جلاوطنی ختم کرکے وطن لوٹیں تو کراچی میں ان کا شاندار استقبال کیاگیا اور ابھی ان کا جلوس منزل پر پہنچا ہی نہیں تھا کہ کارساز پر ان کے جلوس پر دو خودکش حملے کیے گئے جس میں 140 پارٹی کارکنان شہید ہوئے لیکن محترمہ بے نظیر بھٹو محفوظ رہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس حملے کے بعد بھی عوامی جلسوں سے خطاب کیا۔

بے نظیر بھٹو پر دوسرا حملہ ستائیس دسمبر دوہزار سات کو کیا گیا جس میں انہوں نے جام شہادت نوش کیا۔

سیاسی رہنماؤں کا بے نظیر کو خراج عقیدت

آصف زرداری نے شہیدمحترمہ بے نظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی بینظیر بھٹو شہید کےنقش قدم پرثابت قدم ہے، بینظیربھٹو کےوژن کےمطابق ملک میں جمہوریت قائم کریں گےاور عوام کو غربت ،بیروزگاری اور ناانصافیوں سے نجات دلائیں گے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے اپنے بیان میں کہا کہ بے نظیر بھٹو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کی عظیم اور مثالی لیڈر تھی، شہید بینظیربھٹو نے بہادری سےجمہو ریت کے لیےمثالی جدوجہد کی، شہید بی بی نے لوگوں کو سیاسی, سماجی اور تعلیمی شعور دیا۔

ایم پی اے نے فریال تالپور کی جانب سے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے یومِ شہادت پر پیغام میں کہا گیا ہے کہ بینظیر بھٹو تاریخ ساز شخصیت اور اپنی ذات میں ایک تحریک تھیں، ان کی شہادت سے ملکی سیاست میں پیدا خلا تاحال پورا نہیں ہو
سکاہے، 27 دسمبر تاریخ میں ہمیشہ ایک المناک دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

Comments

- Advertisement -