اشتہار

کراچی: عمارت منہدم ہونے کا واقعہ، جاں بحق افراد کی تعداد 16 ہوگئی

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : گولیمار میں 5 منزلہ عمارت منہدم ہونے کے 20 گھنٹے بعد بھی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں،اندوہناک حادثے میں اردو یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فرخ بھی لاپتہ ہیں۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے گولیمار نمبر دو میں واقع تھانہ رضویہ کے قریب میں تعمیر ہونے والی رہائشی عمارت چھٹی منزل کی چھت پڑنے کے دوران اچانک منہدم ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں ابتک 16 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

عمارت گرنے کے 20 گھنٹے بعد بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں جبکہ صبح کے وقت جائے حادثہ پر ریسکیو ٹیمیں اپنی کارروائی میں تیزی لائے ہیں، پاک فوج، رینجرز، پولیس کے جوان اور فلاحی ادارے کے رضاکار ریسکیو آپریشن میں حصّہ لے رہے ہیں۔

- Advertisement -

ریسکیو آپریشن کےلیے رینجرز، پولیس کے جوانوں نے جائے حادثہ پر ہیوی مشینری بھی پہنچادی ہیں جنہیں گنجان علاقے کی تنگ گلیوں میں موجود گاڑیاں ہٹا کر جائے حادثہ تک پہنچایا گیا۔

اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق عمارت منہدم ہونے کے بعد اب تک 16 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 36 افراد زخمی ہوئے تھے جنہیں عباسی شہید استپال منتقل کردیا گیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ 36 میں سے 34زخمیوں کو طبی امداد کے بعد فارغ کیا گیا ہے۔

ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ملبے تلے اب بھی متعدد افراد موجود ہونے کا خدشہ ہے، واقعے میں جامعہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فرخ عثمان بھی لاپتہ ہیں جو منہدم عمارت سے ملحقہ عمارت میں رہائش پذیر تھے۔

شہر قائد کے علاقے رضویہ سوسائٹی میں رہائشی عمارت گرنے کا واقعہ پیش آیا تھا، گنجان علاقے کی تنگ گلیوں کے درمیان موجودہ رہائشی عمارت گری تو فوری طور پر علاقہ مکین جمع ہوگئے تھے اور انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کی تھی۔

کراچی عمارت منہدم ہونے کا واقعہ، 14 افراد جاں بحق، 36 زخمی

المناک حادثے میں جہاں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا وہی مکینوں کو مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا، عمارت کے نیچے کھڑی ہونے والی کئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بھی ملبے تلے دب کر مکمل تباہ ہوگئیں۔

عمارت گرنے سے اطراف کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، جن کو حکام کی جانب سے فوری طور پر خالی کرالیا گیا، اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت دوسال پہلےتعمیر کی گئی تھی،جس میں کئی خاندان آباد تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں