تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

میانمار سے ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد چارلاکھ تک پہنچ گئی

برما : میانمار سے بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 4 لاکھ ہوگئی ہے، میانمار کے بحران پرغور کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق میانمار کی فوج اور بدھ انتہا پسندوں کے مظالم کا نشانہ بننے والے بے یارومددگار روہنگیا مسلمان بدترین حالت میں بنگلہ دیش پہنچ  رہےہیں، میانمارسےہجرت کرنےوالےروہنگیامسلمانوں کی تعداد 4لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کا رخ کرنے پر مجبور روہنگیا مسلمانوں کی تعداد میں دو ہفتے بعد بھی کوئی کمی نہیں آرہی، کیمپوں میں مقیم دو لاکھ بچوں کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لاکھوں روہنگیا خواتین، بچے اور مردغذائی قلت کا شکار ہیں اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، شدید بارشوں نے پناہ گزینوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

انڈونیشیا نے بنگلہ دیش کے پناہ گزینوں کیمپوں میں رہائش پذیر روہنگیا پناہ گزینوں کے لئے امداد بھیج دی ہے ۔


مزید پڑھیں : برما میں ظلم جاری، 3 لاکھ روہنگیا مسلمان بے گھر، اقوام متحدہ نے مدد کی اپیل 


برما کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

میانمار کی صورتحال اور روہنگیا مسلمانوں کے بحران پرغور کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج ہوگا، یو این انسانی حقوق ہائی کمشنر زیدبن رعد الحسین کا کہنا ہے کہ روہنگیامسلمانوں کوسیکیورٹی آپریشن میں ہدف بنانانسل کشی ہے، رخائن میں ظالمانہ آپریشن ختم کیا جائے۔

زیدبن رعد الحسین نے کہا کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کا بھارتی فیصلہ قابل مذمت ہے۔

دوسری جانب روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کیخلاف انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوام متحدہ پر تنقید کی، ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی روہنگیامسلمانوں کےمعاملے پر خاموشی مجرمانہ ہے

ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ 3لاکھ 70ہزارروہنگیا مسلمان اب تک پڑوسی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -