13 C
Dublin
ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

معمولی بات پر 5 پڑوسیوں کو قتل کر دیا، ملزم کہاں سے پکڑا گیا؟

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا میں 5 پڑوسیوں کو قتل کرنے والے ملزم کو پکڑ لیا گیا ٹیکساس پولیس نے اسے میلے کپڑوں کی الماری سے گرفتار کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس میں شور کرنے کے معاملے پر 38 سالہ فرانسسکو اوروپیزا نے اپنے پانچ پڑوسیوں کو گولی مار کرکے قتل کر دیا اور فرار ہوگیا تاہم یہ مفروری زیادہ دن قائم نہ رہی اور پولیس نے چار دن بعد ہی اس کو دھر لیا۔

ٹیکساس پولیس حکام کے مطابق ملزم کو کٹ اینڈ شوٹ شہر سے اس کی بہن کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ ملزم پولیس نے بچنے کے لیے الماری میں دھلائی کے لیے رکھے گئے میلے کپڑوں کے نیچے چھپ گیا تھا جب کہ پولیس اس سے قبل بھی خفیہ اطلاع پر گھر کی تلاشی لے چکی تھی۔

- Advertisement -

مونٹگمری کاؤنٹی شیرف آفس نے تصدیق کی کہ 38 سالہ فرانسسکو اوروپیزا کو ٹیکساس کے شہر کٹ اینڈ شوٹ سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ایف بی آئی کی ٹپ لائن پر اطلاع ملنے کے بعد ٹاسک فورس کے ایجنٹ اس گھر گئے تھے۔ حکام کے مطابق ایک خاتون جس کی شناخت نہیں ہوسکی اس کو بھی جائے وقوعہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔

سان جیسنٹو کاؤنٹی شیرف آفس کا کہنا ہے کہ کارروائی کے بعد فرانسسکو اوروپیزا کو واپس ان کی جیل لایا جائے گا اور 50 لاکھ ڈالر کے مچلکے پر رکھا جائے گا۔

اس دہشتناک واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں سونیا ارجنٹائن گوزمین، ڈینیئل اینریک لاسو گوزمین، ڈیانا ویلزکیز الواراڈو، جولیسا مولینا ریویرا اور جوز جوناتھن کاساریز شامل تھے اس میں ڈینیئل کی عمر 9 سال تھی جو کہ ملزم فرانسسکو کے بیٹے کا دوست تھا۔ مقتولین کا تعلق ہونڈراس سے بتایا جاتا ہے۔

واقعے میں زندہ بچ جانے والے افراد کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے قبل انہوں نے کئی بار پولیس کو فون کیا تھا، جس کی وجہ سے مقامی حکام کی جانب سے پولیس کے ابتدائی ردعمل کے وقت پر تنقید کی گئی تھی۔

امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ایک ذرائع کے بقول ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کے دفتر کے مطابق فرانسسکو اوروپیزا مبینہ طور پر میکسیکو سے غیر قانونی تارکین وطن ہے اور اسو کو متعدد بار گرفتار اور امریکا سے بے دخل کیا جا چکا ہے۔

ذرائع کے مطابق فرانسسکو اوروپیزا، جن کا پورا نام مبینہ طور پر فرانسسکو اوروپیزا پیریز ٹورس ہے، کو سب سے پہلے مارچ 2009 میں امیگریشن جج نے نکالا تھا جس کے بعد وہ دوبارہ امریکا میں داخل ہو ا تھا تاہم ستمبر 2009، جنوری 2012 اور جولائی 2016 میں اسے پھر بے دخل کر دیا گیا۔

ہنڈراس کی حکومت نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے اس خوفناک واقعے کے مجرم کو قانون کے تحت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ وزارت خارجہ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ فائرنگ میں جان سے جانے والے ہونڈراس کے شہریوں کی لاشیں ملک واپس لائی جائیں گی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں