جمعرات, مئی 23, 2024
اشتہار

9 مئی واقعات کے ملزمان نے فوجی عدالت میں ٹرائل کی استدعا کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: 9 مئی کے پُرتشدد واقعات میں ملوث 9 ملزمان نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے فوجی عدالت میں ٹرائل کی استدعا کر دی۔

9 ملزمان نے سپریم کورٹ میں تحریری درخواستیں دائر کر دیں جن میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ فوجی عدالتوں کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیرِ التوا ہے، ملٹری اتھارٹی کا دوران حراست ہماے ساتھ سلوک بڑا اچھا ہے۔

درخواست گزاروں نے کہا کہ ہمیں ملٹری اتھارٹی سے انصاف کا مکمل یقین ہے، سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے مقدمے کے متاثرہ فریق ہیں لہٰذا ہمیں مقدمے میں فریق بنائے۔

- Advertisement -

درخواستوں میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ فریق بنا کر ملٹری کورٹ کو جلد ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے۔

دوسری جانب 9 مئی سے متعلق فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شروع ہوگیا ہے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کر دیا۔

حکومت کی متفرق درخواست کے مطابق 9 اور 10 مئی کے واقعات کی روشنی میں 102 افراد گرفتار کیے گئے جن کے انصاف کے حق کیلیے فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع کیا گیا، زیرِ حراست افراد کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹرائل کیا جا رہا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل میں جو قصور وار ثابت نہیں ہوگا وہ بری ہو جائے گا، ان عدالتوں میں ہونے والا ٹرائل سپریم کورٹ میں جاری مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوگا، واقعات میں ملوث جو افراد جرم کے مطابق قید کاٹ چکے انہیں رہا کر دیا جائے گا۔

متفرق درخواست میں کہا گیا کہ فوجی ٹرائل کے بعد سزا یافتہ قانون کے مطابق سزاؤں کے خلاف متعلقہ فورم سے رجوع کر سکیں گے۔

درخواست کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 اگست کے حکم نامے کی روشنی میں عدالت کو ٹرائلز کے آغاز سے مطلع کیا جا رہا ہے۔

فوجی تحویل میں لیے گئے افراد کو پاکستان آرمی ایکٹ 1952 اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار ملزمان جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث ہیں۔ ملزمان پی اے ایف بیس میانوالی، آئی ایس آئی سول لائنز فیصل آباد پر حملے میں بھی ملوث ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں