چترال: رمضان اورعید کے بعد بھی سبزیوں کی قیمت غریب افراد کی قوتِ خرید سے باہرہے، یہی وجہ ہے کہ نادار لوگ کچرے کے ڈھیر پرسے سبزی چننے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
چترال کے بازار میں ایک نہایت ضعیف العمر خاتون دیکھی گھی جن کا شوہر خاکروب ہے، وہ اتالیق پُل کے قریب پڑے ہوئے گندگی کی ڈھیر سے کچھ بچا کچا سبزی اکھٹا کرکے بوری میں ڈال رہی تھی
ان سے جب پوچھا گیا کہ گندگی کے اس ڈھیر میں پڑی ہوئی سبزی کیوں اکٹھا کررہی ہے تو ان کا سیدھا سادھا جواب تھا کہ ’’وہ کیا کرے بازار میں ٹماٹر کی قیمت چالیس سے ڈیڑھ سوروپے فی کلو ہوئی۔ آلو تیس سے سو روپے فی کلو بک رہا ہے ان کی اتنی حیثٰیت نہیں ہے کہ وہ اتنی مہنگی سبزی خریدے۔
تاہم وہ اپنی عزت نفس بچانے کی غرض سے کہنے لگی کہ وہ یہ سبزی اپنی گائے کے لیے لے جارہی ہے حالانکہ دیکھا یہ گیا تھا کہ وہ اس ڈھیر میں سے محض قدرے صاف اور قابل استعمال سبزی چن رہی تھین اور گلی سڑی سبزی کو نظرانداز کررہی تھی۔
ایک اسلامی ریاست میں حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے رعایا کی مشکلات کو جانے ا ن کی مسائل کو حل کرے ان کی تکلیف کو دور کرے تاکہ لوگ خودکشی کرنے اور گندگی کی ڈھیر سے بچے کچے پھل یا سبزی کھانے پر مجبورنہ ہوں۔