حلب : شام میں امن کی کوشش ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگئیں، شامی فوج کے جنگ بندی کے اعلان کے بعد حلب میں بمباری کے نتیجے میں کم از کم بتیس افراد لقمہ اجل بن گئے۔
شامی فوج نے عسکریت پسندوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کے چند گھنٹوں پر شام کے دوسرے بڑے شہر حلب پر شدید فضائی بمباری کی گئی، حلب میں بمباری کے نتیجے میں کم از کم بتیس افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
دوسری جانب حلب جانے والے امدادی قافلے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اٹھارہ سے اکتیس ٹرکوں کو نشانہ بنایا گیا تاہم انھوں نے یہ تصدیق نہیں کی کہ یہ فضائی حملہ تھا، شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی مستورہ نے حملے کو انتہائی ظلم قرار دیا ہے۔
دی میستورا کی ترجمان کی طرف جاری کردہ ایک ای میل بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم حلب میں امدادی سامان سے لدے ٹرکوں پر بمبار کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ امدادی گاڑیوں کو نشانہ بنائے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شامی حکومت حلب میں امدادی مشن کی راہ میں کھلم کھلا رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ نے جنگ دوبارہ چھڑنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حلب میں جنگ سے متاثرہ افراد تک امدادی سامان پہنچانے سے قبل ہی لڑائی دوبارہ شروع ہوگئی ہے، امدادی سامان سے لدے ٹرک حلب کے راستے میں جگہ جگہ رکے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ شام میں تازہ کشیدگی اور جنگ بندی ٹوٹنے کا خطرہ اس وقت پیدا ہوا، جب ہفتے کے روز امریکی جنگی طیاروں نے ایک سو کے قریب شامی فوجی ہلاک کر دیے تھے۔