بینک کی نوکری کرنا حلال ہے یا حرام؟ یہ سوال کوئی پرانا نہیں تاہم ابھی تک جواب طلب ہے، اس معاملے میں خود علما کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے اسلامی چینل کیو ٹی وی کے ایک براہ راست پروگرام میں مفتی عاصم نے ایک سائل کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بینک کی نوکری میں حلال و حرام کا اختلاط ہے جس کے باعث کلی طور پر اسے حرام یا حلال قرار دینا مناسب نہیں۔
مفتی عاصم کیو ٹی وی کے فیس بک پیج پر براہ راست سیشن میں ایک سائل کے سوال کا جواب دے رہے تھے جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ بینک کی نوکری حلال ہے اور بینک میں نوکری کرنے والوں کے ساتھ کس قسم کے سماجی رابطے یا روابط رکھنا چاہئیں۔
مفتی عاصم نے کہا کہ بینک میں کام کرنے والے تمام افراد ہی اس زمرے میں نہیں آسکتے کیوں کہ بینک میں جہاں پی ایس ایل اکاؤنٹس پر کام ہوتا جو کہ ممنوع ہے وہیں کرنٹ اکاؤنٹ پر بھی کام ہوتا ہے جو کہ عین اسلامی اکاؤنٹ ہے کیوں کہ اس میں سود کا لین دین اور منافع شامل نہیں ہوتا۔
اس لیے وہ بینک ملازمین جو براہ راست سود اور قرض کے لین دین میں ملوث نہیں ہیں ان کی ملازمت اور کمائی درست ہے جب کہ جو ملازمین براہ راست قرضے دینے اور پھر ماہانہ یا سالانہ قسط پر بہ طور سود وصول کرنے پر مامور ہوتے ہیں ان کی کمائی درست نہیں اور ایسے لوگوں کے یہاں کھانا پینا بھی درست نہیں۔
اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے اسلامی چینل کیو ٹی وی لوگوں کے عام اور فقہی مسائل کو مفتیان دین کے ذریعے بیان کے لیے مختلف پروگرام منعقد کرتی ہے اس کے علاوہ سوشل میڈیا کی سماجی ویب سائٹ فیس بک کے کیو ٹی وی پیج پر براہ راست سوال و جواب کا سلسلہ بھی کیا جاتا ہے۔
کیوٹی وی کے فیس بک صفحے پر آپ اپنے دینی و فقہی مسائل کا حل براہ راست مفتی صاحبان سے حاصل کرسکتے ہیں یہ لائیو سیشن فیس بک پیج پر ہر بدھ اور ہفتے کو آٹھ بجے ہوتا ہے اس میں شرکت کے لیے کیو ٹی وی فیس بک پیج کو لائیک کیجیئے. جب کہ اپنے سوالات بھیجنے کے لیے کلک کریں۔