اشتہار

دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا

اشتہار

حیرت انگیز

دل تڑپے ہے جان کھپے ہے حال جگر کا کیا ہو گا
مجنوں مجنوں لوگ کہے ہیں مجنوں کیا ہم سا ہو گا

دیدۂ تر کو سمجھ کر اپنا ہم نے کیا کیا حفاظت کی
آہ نہ جانا روتے روتے یہ چشمہ دریا ہو گا

کیا جانیں آشفتہ دلاں کچھ ان سے ہم کو بحث نہیں
وہ جانے گا حال ہمارا جس کا دل بیجا ہو گا

- Advertisement -

پاؤں حنائی اس کے لے آنکھوں پر اپنی ہم نے رکھے
یہ دیکھا نہ رنگِ کفک پر ہنگامہ کیا برپا ہو گا

جاگہ سے بے تہ جاتے ہیں دعوے وے ہی کرتے ہیں
ان کو غرور و ناز نہ ہو گا جن کو کچھ آتا ہو گا

روبہ بہی اب لاہی چکے ہیں ہم سے قطعِ امید کرو
روگ لگا ہے عشق کا جس کو وہ اب کیا اچھا ہو گا

دل کی لاگ کہیں جو ہو تو میرؔ چھپائے اس کو رکھ
یعنی عشق ہوا ظاہر تو لوگوں میں رسوا ہو گا

*********

Comments

اہم ترین

میر تقی میر
میر تقی میر
میر تقی میر کو اردو میں خدائے سخن‘ قادرالکلام اور عہد ساز شاعر کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے ‘ انہیں اس جہان ِفانی سے کوچ کیے دو سو برس سے زائد عرصہ بیت گیا لیکن ان کا کلام آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ اور مقبول ہے

مزید خبریں