اشتہار

تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں

اشتہار

حیرت انگیز

تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں

حدیث یار کے عنواں نکھرنے لگتے ہیں
تو ہر حریم میں گیسو سنورنے لگتے ہیں

ہر اجنبی ہمیں محرم دکھائی دیتا ہے
جو اب بھی تیری گلی سے گزرنے لگتے ہیں

- Advertisement -

صبا سے کرتے ہیں غربت نصیب ذکر وطن
تو چشم صبح میں آنسو ابھرنے لگتے ہیں

وہ جب بھی کرتے ہیں اس نطق و لب کی بخیہ گری
فضا میں اور بھی نغمے بکھرنے لگتے ہیں

در قفس پہ اندھیرے کی مہر لگتی ہے
تو فیضؔ دل میں ستارے اترنے لگتے ہیں

*********

Comments

اہم ترین

فیض احمد فیض
فیض احمد فیض
فیض احمد فیض انگریزی، اردو اور پنجابی کے ساتھ ساتھ فارسی اورعربی پر بھی عبور رکھتے تھے۔ان کےمنفرد انداز نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ ان کی شعری تصانیف میں نقش فریادی، دست صبا، زنداں نامہ، دست تہ سنگ،شام شہریاراں سروادی سینا ،مرے دل مرے مسافر اور نسخہ ہائے وفا شامل ہیں۔

مزید خبریں