میں اس کو پانا بھی چاہوں
تو یہ میرے لیے نا ممکن ہے
وہ آگے آگے تیز خرام
میں اس کے پیچھے پیچھے
افتاں خیزاں
آوازیں دیتا
شور مچاتا
کب سے رواں ہوں
برگ خزاں ہوں
جب میں اکتا کر رک جاؤں گا
وہ بھی پل بھر کو ٹھہر کر
مجھ سے آنکھیں چار کرے گا
پھر اپنی چاہت کا اقرار کرے گا
پھر میں
منہ توڑ کے
تیزی سے گھر کی جانب لوٹوں گا
اپنے نقش قدم روندوں گا
اب وہ دل تھام کے
میرے پیچھے لپکتا آئے گا
ندی نالے
پتھر پربت پھاند آ جائے گا
میں آگے آگے
وہ پیچھے پیچھے
دونوں کی رفتار ہے اک جیسی
پھر یہ کیسے ہو سکتا ہے
وہ مجھ کو یا میں اس کو پا لوں
*********
اشتہار