گنج پن کا شکار ایلوپیشیا ایریٹا نامی مرض میں مبتلا 14 سالہ لڑکی اب ملک کی مشہور ماڈل بن چکی ہیں اور ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی میں بہ طور ماڈل کام کرہی ہیں اور شاید شوبز کی دنیا میں پہلی مرتبہ قدرتی طور پر گنجی ماڈل بننے کا اعزاز پالیا ہے.
تھریس ہینسن نو عمری ہی سے بال گرنے کی عجیب و غریب بیماری ایلو پیشیا ایریٹا میں مبتلا ہو گئی تھیں جسے چھپانے کے لیے وہ ایک باقاعدہ وگ استعمال کیا کرتی تھی تاکہ لوگوں کو ان کے گنج پن کا معلوم نہ چل سکے.
وہ اپنے گنج پن سے اتنا پریشان تھیں کہ ڈیپریشن کے مرض میں مبتلا ہو گئی اور اپنی سماجی زندگی کو مختصر ترین کردی تاہم اُس وقت ایک دوست نے سہارا دیا اور گنج پن کے باعث پیدا ہونے والے خوف سے نجات دلاتے ہوئے اس بات پہ راضی کرلیا کہ مکمل طور پر بال کا صفایا کرا کے دنیا کا سامنے کرے.
سویڈش ماڈل نے سخت فیصلہ کرتے ہوئے اپنا سر مکمل طور پر منڈھوالیا اور گنجے سر کے ساتھ ہی اپنے معمولات زندگی کی ادائیگی میں مشغول ہو گئیں اُس وقت وہ بہ طور نرس ایک اسپتال میں ملازمت کر رہی تھی جہاں اُنہیں اس اقدام کے باعث عجیب و غریب نگاہوں اور تبصروں کا سامنا تھا.
سویڈش ماڈل کو کئی مشکلات کا سامنا تھا لیکن اُس نے اپنے گنجے پن کو اپنے کام میں حائل ہونے نہیں دیا بلکہ مزید جانفشانی سے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے لگیں جس کے باعث جلد ہی لوگوں نے انہیں اس روپ میں قبول کرلیا جس پر وہ مزید پُراعتماد اور پُر عزم ہو گئی.
زندگی یوں ہی رواں دوانتھی کہ ایک ایک خوش قسمت دن کم عمر نرس کو ایڈ ورٹائزگ کمپنی سے ایک پروڈکٹ کے لیے ماڈلنگ کی آفر ہوئی جس نے ان کی زندگی بدل کر رکھ دی اور وہ اپنے پہلے اسائٹمنٹ میں کامیابی کے بعد بھاری معاوضے پر مستقل ماڈل کے طور پر کام کرنے لگیں.
ایک وقت میں مایوسی کا شکار اور سر کے بالوں سے محروم نرس اب سویڈن کی نہ صرف یہ کہ مہنگی ماڈل بن چکی ہیں بلکہ ان خواتین کے لیے بھی نمونہ عمل ہیں جو کسی جسمانی بیماری یا کسی اعضاء کی محرومی کا شکار ہیں کہ مشکلیں کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ حوصلوں کو جلا بخش سکتی ہیں بس بات ہے تو صرف مثبت سوچ اور حقیقت کو خندہ پیشانی سے تسلیم کرنے کی ہے.