پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ماں سے اپنی محبت کے اظہار کا دن منایا جارہا ہے، جس کا مقصد ماؤں کی عظمت کا اعتراف اورانہیں خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے میں ماﺅں سے محبت اوران کے احترام کوفروغ دینا ہے مگربہت سی مائیں ایسی بھی ہیں جوناخلف اولاد کی نافرمانی کی وجہ سے زندگی اولڈ ہاوس میں گزارنے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ ماﺅں کے عالمی دن منانے کی تاریخ بہت قدیم ہے اور اس کا سب سے پہلے یونانی تہذیب میں سراغ ملتا ہے جہاں تمام دیوتاوں کی ماں ”گرہیا دیوی“ کے اعزاز میں یہ دن منایا جاتا تھا۔ سولہویں صدی میں ایسٹر سے 40 روز پہلے انگلستان میں ایک دن ”مدرنگ سنڈے“ کے نام سے موسوم تھا۔ امریکہ میں مدرز ڈے کا آغاز 1872ء میں ہوا۔
سن 1907ء میں فلاڈیفیا کی اینا جاروس نے اسے قومی دن کے طور پر منانے کی تحریک چلائی جو بالآخر کامیاب ہوئی اور 1911ء میں امریکہ کی ایک ریاست میں یہ دن منایا گیا۔
ماؤں کا عالمی دن‘ ماں کی یاد میں لکھی خوں رلاتی نظم
ان کوششوں کے نتیجے میں 8 مئی 1914ء کو امریکہ کے صدر ووڈرو ولسن نے مئی کے دوسرے اتوار کو سرکاری طورپر ماؤں کا دن قرار دیا، اب دنیا بھر میں سے ہرسال مئی کے دوسرے اتوار کو یہ دن منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں اس دن کے حوالے سے لوگ دوطبقوں میں تقسیم نظرآتے ہیں، ایک وہ جو اس دن کو ماﺅں کی عظمت کے لیے اہم قراردیتے ہیں، جبکہ دوسرے طبقے کا کہنا ہے کہ ماﺅں سے محبت کے لیے ایک دن مختص کرنے کا کیا جواز، جبکہ ماں جیسی عظیم ہستی ہمیشہ محبت وتکریم کے لائق ہے۔
ماﺅں کے عالمی دن کے موقع پر ہمیںیہ یادرکھنا چاہیے کہ والدین ایک سائے کی طرح ہیں جن کی ٹھنڈک کا احساس ہمیں اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک یہ سایہ سر پر موجود رہتا ہے، جونہی یہ سایہ اُٹھ جاتا ہے تب پتہ چلتاہے کہ ہم کیا کھو بیٹھے ہیں۔
پھولوں کی خوشبو بہاروں کی برسات ماں ہی تو ہے
مہک رہی ہے جس سے میری کائنات ماں ہی تو ہے
سچی ہیں جس کی محبتیں سچی ہیں جس کی چاہتیں
سچے ہیں جس کے پیار کے جذبات ماں ہی تو ہے
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔