اتوار, مئی 4, 2025
اشتہار

پاکستان کا قومی پرچم پہلی بار کب اور کہاں لہرایا گیا؟

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کا قومی پرچم سب سے پہلے فرانس کی سرزمین پر 11 اگست 1947 کو لہرایا گیا تھا یعنی یہ واقعہ پاکستان کے قیام سے تین دن پہلے پیش آیا تھا۔

معروف محقق عقیل عباس جعفری کے مطابق متحدہ ہندوستان کے بوائے اسکاوُٹ کا دستہ عالمی اسکاوُٹ جمبوری میں شرکت کے لیے فرانس میں موجود تھا کہ بین الاقوامی اخبارات میں یومِ پاکستان کی خبریں شائع ہونے لگیں تو دستے میں موجود مسلمان اسکاؤٹس نے فیصلہ کیا چاہے جو بھی ہو چودہ اگست کو ہمارا الگ ملک بن جائے گا تو اس دن ہم کسی بھی صورت انڈیا کے جھنڈے کو سلامی نہیں دیں گے بلکہ اس دن ہم اپنے الگ ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنے سبز ہلالی پرچم کے نیچے الگ کھڑے ہوں گے۔

اخبار میں شائع شدہ تفصیلات کے مطابق انہوں نے وہاں دستیاب ذرائع سے پاکستان کا پرچم تیار کیا اور یوں پہلی بار پاکستان کی باضابطہ کی نمائندگی کرتے ہوئے قومی پرچم برصغیر سے دور فرانس میں لہرایا گیا تھا۔

پاکستان کے قومی پرچم کا سرکاری نام ’پرچم ِ ستارہ و ہلال‘ ہے اوراس کا ڈیزائن امیر الدین قدوائی نے قائد اعظم کی ہدایت پر مرتب کیا تھا اورپاکستان کا پہلا پرچم ماسٹر الطاف حسین اورافضال حسین نے سیا تھا۔

یہ گہرے سبز اور سفید رنگ پر مشتمل ہے جس میں تین حصے گہراسبز اور ایک حصہ سفید رنگ کا ہوتا ہے۔سبز رنگ مسلمانوں اور سفید رنگ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے جبکہ سبز حصے کے بالکل درمیان میں چاند(ہلال) اور پانچ کونوں والا ستارہ ہوتاہے، سفید رنگ کے چاند کا مطلب ترقی اور ستارے کا مطلب روشنی اور علم کو ظاہر کرتا ہے۔

کسی سرکاری تدفین کے موقع پر’ 21′+14′, 18′+12′, 10′+6-2/3′, 9′+6-1/4سائز کا قومی پرچم استعمال کیا جاتا ہے اور عمارتوں پر لگائے جانے کے لئے 6′+4′ یا3′+2′کا سائز مقرر ہے۔

سرکاری گاڑیوں اور کاروں پر12″+8″کے سائز کا پرچم لگایا جاتا ہے جبکہ میزوں پر رکھنے کے لئے پرچم کا سائز 6-1/4″+4-1.4″ مقرر ہے۔

پاکستان کے قومی پرچم کے لہرانے کی تقاریب پاکستان ڈے(23مارچ)،یوم آزادی(14اگست)،یوم قائد اعظم(25دسمبر) منائی جاتی ہیں یا پھر حکومت اگر چاہے تو کسی اورخاص موقع پر پرچم لہرانے کا اعلان کرسکتی ہے۔

اسی طرح قائد اعظم کے یوم وفات(11ستمبر) ،علامہ اقبال کے یوم وفات(21اپریل) اور لیاقت علی خان کے یوم وفات(16اکتوبر) پر قومی پرچم سرنگوں رہتاہے یا پھر کسی اور موقع پر کہ جس کا حکومت اعلان کریں، پرچم کے سرنگوں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایسی حالت میں پرچم ڈنڈے کی بلندی سے قدرے نیچے باندھا جاتاہے ۔اس سلسلے میں بعض افراد ایک فٹ اور بعض دو فٹ نیچے بتاتے ہیں۔

سرکاری دفاتر کے علاوہ قومی پرچم جن رہائشی مکانات پر لگایا جا سکتاہے ان میں صدر پاکستان ، وزیراعظم پاکستان ،چیئرمین سینٹ ، سپیکر قومی اسمبلی، صوبوں کے گورنر ،وفاقی وزراء اور وہ لوگ جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہو، صوبوں کے وزارائے اعلیٰ اور صوبائی وزیر ، چیف الیکشن کمشنر ،ڈپٹی چیئرمین آف سینٹ ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر اور دوسرے ممالک میں پاکستانی سفیروں کی رہائش گاہیں شامل ہے ۔

پہلے ڈویژن کے کمشنر اور ضلع کے ڈپٹی کمشنرکو بھی اپنی رہائش گاہوں پر قومی پرچم لگانے کی اجازت تھی ۔ قبائلی علاقوں کے پولیٹیکل ایجنٹ بھی اپنے گھر پر قومی پرچم لگا سکتے ہے۔جبکہ اس ہوائی جہاز ، بحری جہاز اور موٹر کار پر بھی قومی پرچم لہرایا جاتا ہے کہ جس میں صدر پاکستان ،وزیر اعظم پاکستان ،چیئرمین سینٹ ، سپیکر قومی اسمبلی ،چیف جسٹس آف پاکستان ،صوبوں کے گورنر ، صوبوں کے وزارءاعلیٰ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سفر کر رہے ہوں۔

بحیثیت شہری ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم جشن آزادی کے موقع پر لگائے گئے پرچموں کی حفاظت کریں اور یومِ آزادی گزرجانے کے بعد ان پرچموں کو احتیاط کے ساتھ مناسب جگہ پر رکھنے کا اہتمام کریں۔

یاد رکھیں زندہ قومیں کبھی بھی اپنے قومی پرچم کی بے حرمتی نہیں ہونے دیتیں چاہے وہ ایک جھنڈی یا چھوٹا سے بیج ہی کیوں نا ہو۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں