شہید ِمظلوم ، پیکر شرم و حیا،خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یوم شہادت آج عقیدت و احترام سے منایا جارہا ہے۔
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا نام عثمان کنیت ابو عبد اللہ اور ابو عمر تھا، آپ کے والد کا نام عفان بن ابی العاص تھا، آپکا تعلق شہرمکہ کے قبیلہ قریش کی شاخ بنوامیہ سے تھا۔
خلیفہ سوم کا شمار سابقون الاولون میں ہوتا ہے، آپ عشرہ مبشرہ میں سے ایک ہیں، آپ کا شمارہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب شوریٰ میں بھی ہوتا ہے اور اُمت مسلمہ میں کامل الحیاء والایمان کے الفاظ آپ کی ہی شان میں استعمال کیے جاتے ہیں ۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اعلیٰ سیرت و کردار کیساتھ ساتھ اپنی ثروت و سخاوت میں مشہور اور شرم وحیا کی صفت میں بے مثال تھے، آپ اپنے زمانے کے ارب پتی تھے، سخاوت کی وجہ سے غنی کے لقب سے مشہور ہوئے، فروغ اسلام اور استحکام دین کیلئے اپنی دولت کو بے دریغ نچھاور کیا اور دور خلافت میں مدینے کو مثالی ریاست بنایا۔
حضور اکرم ﷺ نے آپ کے بارے میں ارشاد فرمایا تھا کہ
’ میں اس سے کس طرح شرم نہ کروں ، جس سے فرشتے بھی شرم کرتے ہیں‘۔
حضرت عثمان غنی اسلام قبول کرنے والے چوتھے فرد تھے، حضورﷺ نے حضرت عثمان غنی سے دو بیٹیوں حضرت رقیہ رضی اللہ تعالی عنہا اور انکے انتقال کے بعد حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شادی فرمائی اورذو النورین کا خطاب دیا۔
نو ہجری میں جب حضرت ام کلثوم کا بھی وصال ہوگیا اس موقع ابن اثیر نے حضرت علی سے روایت کی نقل ہے کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
’اگر میری چالیس بیٹیاں بھی ہوتیں تو میں انہیں یکے بعد دیگرے عثمان سے بیاہ دیتا‘۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے اپنی ساری زندگی دین اسلام، محبت رسول اور مخلوق خدا کی خدمت میں گزاری، آپ عبادت، حیاء، تقوی، طہارت، صبر، شکر کے پیکر تھے۔
مزید پڑھیں : حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کنواں
حضرت عثمان غنی نے اپنے دور خلافت میں مسجد نبوی کی توسیع اور قرآن پاک کو یکجا فرمایا۔
مدینہ ہجرت کے بعد مسلمانوں کو میٹھے پانی کی بڑی تکلیف تھی۔شہر مدینہ میں بئررومہ کے نام سے میٹھے پانی کاایک کنواں تھا حضرت عثمان نے ۳۵ ہزاردرہم کے عوض یہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کردیا جس پر نبی اکرم نے آپ کو جنت کی بشارت دی۔
پینتیس ہجری میں باغیوں نے ان کے گھر کامحاصرہ کر کے آپ کا کھانا پینا بند کردیا گیا، چالیس روز بھوکے پیاسے بیاسی سالہ مظلوم مدینہ حضرت عثمان غنی کو جمعۃ المبارک اٹھارہ ذو الحجہ کو قرآن پاک کی تلاوت کے دوران شہید کردیا گیا، شہادت کے وقت حجرت عثمان روزے سے تھے۔