واشنگٹن : آئی ایم ایف کی رپورٹ میں خبردارکیاگیاہےکہ آئندہ دو برسوں میں پاکستان کے ستائیس ارب ڈالر کی قرضے میچور ہوجائیں ، معاشی سست روی اورمہنگائی میں اضافے جیسے مسائل کا سامنا رہےگا۔
تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان، افغانستان اورخلیجی ممالک کی معیشت پر اکنامک آوٹ لک اپ ڈیٹ جاری کردیا ہے ، رپورٹ میں پاکستان اور افغانستان کی معاشی شرح نمو میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ خلیجی ممالک کی معاشی ترقی کی شرح سست روی کا شکار رہے گی، پورے خطے میں افراط زر کی شرح گیارہ فیصد سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو دو اعشاریہ نو فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جو پورے خطے کی معاشی ترقی کی شرح پر دباؤ ڈالے گی، اس کے علاوہ روپے کی قدر میں کمی دیگر عوامل کے ساتھ خطے میں مہنگائی میں اضافے کا باعث بنے گی۔
آئی ایم ایف نےخبردارکیاہےکہ آئندہ دو برسوں میں پاکستان کے ستائیس ارب ڈالر کے قرضے واجب الادا ہوجائیں گے، جس سے ملک کی معیشت کو بیرونی خدشات اور عدم استحکام کا سامنا رہےگا۔
رپورٹ میں کہا گیا پاکستان میں ٹیکس وصولیاں تاحال کم ہیں، نقصان میں چلنے والے اداروں کی وجہ سے وسائل کا درست استعمال نہیں ہورہا، اداروں کی تنظیم نو اور مالیاتی استحکام کی ضروری ہے۔
مزید پڑھیں : پاکستان آئی ایم ایف مذاکرات، پاکستان کی ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کی پیش کش
خیال رہے پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان مذاکرات اور اہم ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے، وفد دس روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہے، ایف بی آرحکام سےملاقات کے بعد آج وزارت توانائی اور دیگر اہم ملاقاتیں ہوں گی۔
پاکستان نے آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات میں پیش کش کی ہے کہ پاکستان ٹیکس ہدف میں 600 ارب روپے اضافے کے لیے تیار ہے۔
مذاکرات کے دوران ٹیکس اصلاحات پر بھی آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی، ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنے پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا جبکہ پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف مشن کو ایمنسٹی اسکیم پر بھی رام کرنے کی کوششیں کی، وفد کی جانب سے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم پر بریفنگ دی گئی۔