اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کےشریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی اور ہدایت کی تفتیشی افسرکل ریکارڈجمع کرائیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔
آصف زرداری عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے پانچویں بار اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا آصف زرداری کاوارنٹ گرفتاری جاری ہے، کیا آصف زرداری کونیب نے گرفتار کرنا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے کہا جی بالکل آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی ترجیح ہے۔
وکیل فاروق ایچ نائیک یہ کیس بینکنگ کورٹ کراچی سےمنتقل ہواہے، جسٹس عامرفاروق نے آئی او سے استفسار کیا واضح بیان دیں کیانیب واقعی ملزم کو گرفتار کرنا چاہتی ہے، جس پر آئی او نے کہا ہم نےوارنٹ گرفتاری کیلئے قانونی کارروائی شروع کررکھی ہے۔
جسٹس عامرفاروق نے کہا اس صورتحال میں ملزمان کے وکیل دلائل دیں، فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا نیب نےالزامات کی تفصیل ابھی تک فراہم نہیں کی، ایک بھی دستاویزات ہمیں نہیں دی گئی، ایف آئی اےنے ازخودنوٹس پرایف آئی آردرج کی۔
فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا آصف زرداری کانام کہیں بھی ملزمان میں شامل نہیں، آصف زرداری،فریال تالپورپرمشکوک اکاؤنٹس کابینفشری کاالزام ہے، ایف آئی آر میں آصف زرداری اورفریال تالپورنامزدنہیں، فریال تالپورکاجعلی اکاؤنٹس سےکوئی تعلق نہیں۔
وکیل کا کہنا تھا زرداری گروپ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے،فریال تالپور ڈائریکٹر ہیں، آصف زرداری صدر بننے سے پہلےگروپ کی ڈائریکٹر شپ چھوڑ چکے ہیں، چالان میں آصف زرداری پراعانت جرم کاالزام ہے، آصف زرداری پر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، کیس بدنیتی پرمبنی ہے، ضمانت قبل از گرفتاری منظورکی جائے۔
فاروق نائیک کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نیب وکیل جہانزیب بھروانہ نے دلائل شروع کردیئے ہیں ، جہانزیب بھروانہ نے دلائل میں کہا عدالت نےحکم دیا 2 ہفتے میں تحقیقات مکمل کی جائیں، حکم دیاگیا تحقیقات مکمل کرکے عدالت میں ریفرنسز فائل کریں۔
جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا جو فنڈ ٹرانسفر کیےگئےانہیں غیرقانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیاگیا، جس سےفنڈزکےاستعمال پرسوال اٹھتاہے، سپریم کورٹ نےنیب کو مزید تحقیقات کے احکامات دیئے، عدالتی حکم تھا انکوائری انویسٹی گیشن کو 2ماہ میں مکمل ہونا چاہیے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا جےآئی ٹی کا تمام ریکارڈ نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں جمع کرایاگیا ، ریکارڈ جمع ہونے کے بعد مزید تحقیقات شروع کی گئیں، عدالت نے حکم دیا تحقیقات کرکے ریفرنسز فائل کیے جائیں، تمام تر چیزیں سپریم کورٹ کے احکامات پرکی جارہی ہیں۔
جہانزیب بھروانہ نے بتایا جےآئی ٹی نے 32 اکاؤنٹس کی تحقیقات کیں، اکاؤنٹس سے ہزاروں بینک اکاؤنٹس کا لنک ملا، دستاویزات شواہد کے طور پر موجود ہیں۔
نیب پراسیکیوٹرنے سپریم کورٹ کے آرڈر کوعدالت میں پڑھ کرسنایا، پراسیکیوٹر نے کہا رپورٹ کےمطابق فنڈز غیرقانونی مقاصد کیلئے استعمال ہوئے، منی لانڈرنگ کیس میں ریفرنس عدالتی ڈائریکشن پرفائل ہوا، جس پر جسٹس عامرفاروق نے کہا آپ کاکیس کیاہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کواے ون ایسوسی ایٹس سے ڈیڑھ کروڑ گئے، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا جعلی بینک اکاؤنٹس کیاہیں؟ جس پر جہانزیب بھروانہ نے کہا جن لوگوں کےنام پر اکاؤنٹ تھے ان کومعلوم ہی نہیں تھا، یہ منی لانڈرنگ کامعاملہ ہے۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا ایک کروڑ کے اکاؤنٹ کو آپریٹ کون کررہا تھا تو پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کے ریکارڈ کے مطابق اکاؤنٹ فریال تالپور آپریٹ کررہی تھی۔
نیب کےآئی اوکی جانب سےطلب ریکارڈفراہم نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ، جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا دستاویزات عدالت کی جانب سےمانگی جاتی ہیں اورآئی اوکےپاس نہیں، تاثریہ دیاجاتاہےکہ نیب ہراساں کررہاہے، آپ ریکارڈکے بغیر یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟
جسٹس عامرفاروق کا کہنا تھا ہم ڈیڑھ گھنٹےسےضمانت کی درخواست پردلائل سن رہےہیں، تفتیشی افسرریکارڈہی نہیں لائے، جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کیا ہم ان کوضمانت دےدیں ؟ کیاآپ کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کریں؟
عدالت نے تفتیشی افسر پر برہم ہوتے ہوئے کہا آپ کوتوہین عدالت کانوٹس دیتےہیں، درخواست گزارصحیح کہتےہیں آپ ہراساں کررہےہیں،تفتیشی افسر نے بتایا ریکارڈبہت زیادہ ہے، عدالت نے کہا ضمانتوں کافیصلہ کرنےلگے،آپ ریکارڈفریم کراکر رکھیں گے۔
عدالت نے آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں کل تک توسیع کردی ، عبوری ضمانت پرکل دوبارہ سماعت ہوگی اور ہدایت کی تفتیشی افسر کل ریکارڈ جمع کرائیں، تفتیشی افسر نے کل تک لازمی جواب جمع کراناہے۔
فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کیس کوعیدکےبعدتک کےلئے رکھ دیں، جس پر عدالت نے کہا کل کےلئےرکھ دیتےہیں کل آصف زرداری پر ایک اور کیس لگا ہے۔
عبوری ضمانت خارج ہونے پر آصف زرداری کوگرفتار کیا جاسکتا ہے، بکتر بند اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر پہنچا دی گئی، نیب کی خصوصی ٹیم بھی کورٹ کے لیے روانہ ہوگئی ہے جبکہ نیب نے ممکنہ گرفتاری سے متعلق دستاویزات مکمل کرلیے ہیں۔
نیب کا کہنا تھا آج عدالت خود فیصلہ کرے نیب درست سمت پرہے، آصف زرداری کی گرفتاری سےتفتیش کوآگےبڑھاناچاہتےہیں، ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
آصف زرداری کی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے ہائیکورٹ داخلے پر پابندی ہے اور پولیس اور رینجرز کے اہلکار ہائیکورٹ کے اندر اور باہر موجود ہیں۔
کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں چاربار توسیع کی جا چکی ہے جبکہ نیب نے آصف زرداری اور فریال تالپورکی درخواستوں پر جواب جمع کرا رکھا ہے، جس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت کی مخالفت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں : آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
درخواست گزاروں کی جانب سے بھی نیب کے جواب پر جواب الجواب جمع کرایا گیا۔
آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے اور جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔
خیال رہے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں اور آصف زرداری نے 29 مئی تک جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کر رکھی تھی۔