واشنگٹن : امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے تاہم ایسا لگ رہا ہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔
یہ بات انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے کے تناظر میں وائٹ ہاؤس میں گفتگو کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، وہ یقینی طور پر ایسے کسی تنازعے سے گریز کرنا چاہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ کام ایران کا تھا تاہم ابھی تحقیقات جاری ہیں کہ اس حملے کے پیچھے کون ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کسی اقدام کا فیصلہ کرنے سے قبل مزید ثبوت چاہتا ہے تاہم وہ پرامید ہیں کہ جنگ کا خطرہ ٹالا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز سعودی عرب میں بقیق اور خریص کے علاقوں میں سعودی تیل کمپنی ‘آرامکو’ کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں دنیا میں تیل صاف کرنے کا سب سے بڑا کارخانہ بھی متاثر ہوا ہے اور جہاں کمپنی کی نصف پیداوار معطل ہو گئی ہے وہیں تیل کی عالمی رسد میں پانچ فیصد کی کمی آئی ہے۔
امریکہ کی جانب سے ایران کو ان حملوں کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پیر کو اس دعوے کے ثبوت کے طور پر کچھ تصاویر بھی جاری کی گئیں تاہم ایران کے صدر حسن روحانی نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ یمنی عوام کی جانب سے ردعمل ہے۔
دوسری جانب یمن میں سرگرم حوثی باغیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے اس حملے میں ایرانی ہتھیار استعمال کیے گئے۔