اشتہار

9 سالہ طالبہ نے طبی عملے کیلئے سیکڑوں حفاظتی لباس تیار کرلیے

اشتہار

حیرت انگیز

کوالالمپور : ملائیشین طالبہ نے کمسنی کے باوجود کرونا وائرس سے لڑنے والے طبی عملے کےلیے حفاظتی لباس تیار کرکے انسانیت و ہمدردی کی اعلیٰ مثال قائم کردی۔

چین سے پیدا ہونے والی کرونا وائرس کی نئی اور مہلک ترین وبا نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور صرف طبی عملہ ہے جو اس وائرس سے فرنٹ پر لڑرہا ہے لیکن فرنٹ لائن پر لڑنے والے اس عملے کو بھی حفاظتی لباس کی اشد ضرورت ہے اور کرونا مریضوں کی قربت سے قبل حفاظتی لباس پہننا بہت ضروری ہے۔

ملائیشیا کے اسپتال میں رضاکارانہ طور پر حفاظتی لباس سینے والے عملے کی ضرورت پیش آئی تو 9 سالہ طالبہ نور عافیہ نے بلا جھجھک مدد کرنے کا فیصلہ کیا، نور عافیہ سلائی کرنا جانتی تھی اسی لیے اس نے خود کو اسپتال میں حفاظتی لباس سینے والے لوگوں میں رضاکارانہ طور پر پیش کردیا۔

- Advertisement -

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نور عافیہ ایک روز میں چار حفاظتی لباس خود سلائی کرکے تیار کرتی ہے اور مارچ کے مہینے سے اب تک 9 سالہ کمسن طالبہ دو اسپتالوں کے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کے لیے 130 حفاظتی سوٹ تیار کرچکی ہے۔

غیرملکی میڈیا کی رپورٹ مطابق نور عافیہ سلائی کرنے کا ہنر جانتی ہے اور آن لائن اسکول کلاسز میں شرکت کے بعد میڈیکل ٹیموں کےلیے حفاظتی لباس تیار کرتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں