سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا ہے جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پاس پوائنٹ آف سیل مشینوں کی نگرانی کا نظام نہ ہونے کاانکشاف ہوا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے محکمے کے پاس پوائنٹ آف سیل مشینوں کی نگرانی کا نظام نہ ہونے کا انکشاف کیا۔
چیئرمین ایف بی آر عاصم احمد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بتایا کہ صارف جب خریداری کرتا ہے تو رسید ایف بی آر انعامی اسکیم میں رجسٹرڈ کرتا ہے، بعض افراد نے ٹیمپرنگ کی ہوتی ہے جس سے اصل سیل کا پتہ نہیں چلتا، اس لیے ایف بی آر کے پاس اصل سیل کے پتہ کرنے کا نظام ہونا چاہیے۔
انہوں نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ سیلز ٹیکس چوری کرنے والوں پر بڑا جرمانہ عائد کرنے کی تجویز ہے، پہلی بار نشاندہی پر 5 لاکھ اور دوسری نشاندہی پر 10 لاکھ جرمانہ ہوگا جب کہ سب سے زیادہ جرمانہ 15 لاکھ ہوگا جو تیسری بار ٹیکس چوری کی نشاندہی پر کیا جائے گا۔
چیئرمین ایف بی آر نے اجلاس کو بتایا کہ اگر تین جرمانوں کے بعد بھی کوئی ٹیکس چوری سے باز نہ آآیا تو 6 ماہ کی قید کے ساتھ ڈھائی لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا۔
اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ایف بی آر کسی کا کاروبار سیل کردے تو پھر تاجر کو جیل میں نہ ڈالا جائے، کاروبار بند ہونا اس شخص کی مالی موت ہے، جرمانہ ادا نہ کیا تو کیس کیا جائے جب کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے ایف بھی آر کی تجویز کی حمایت کردی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر کو تجویز کا ازسرنو جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔