تاحیات پابندی کا شکار سابق پاکستانی کرکٹر دانش کنریا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بی سی سی آئی سے بڑی اپیل کر دی ہے۔
پاکستان کے سابق لیگ اسپنر دانش کنیریا جن پر 2012 کے انگلش کاؤنٹی سیزن میں میچ فکسنگ کے ایک کیس میں انگلش اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے تاحیات پابندی عائد کر دی تھی جس کو عدالت نے بھی برقرار رکھا۔
تاہم اب دانش کنریز نے اس پابندی کے خاتمے کے لیے روایتی حریف ملک بھارت سے امیدیں باندھ لی ہیں۔
ایک بھارتی ٹی وی چینل کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ دانش کنریا نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) سے اپیل کی ہے کہ وہ 2012 میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے ان پر لگائی جانے والی تاحیات پابندی کو ہٹانے میں ان کی مدد کریں۔
دانش کنریا کی اس اپیل پر سوشل میڈیا پر صارفین سابق لیگ اسپنر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کے اعتراف جرم کے بعد بھی اس ڈھٹائی سے غیر ملک اور حکمران سے اپیل پر غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دانش کنریا نے 61 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور 34.79 کی اوسط سے 261 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں وسیم اکرم، وقار یونس اور عمران خان کی بعد سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بالر ہیں۔
تاہم دانش کنریا کے کامیاب کرکٹ کیریئر پر کرپشن کا داغ اس وقت لگا جب 2009 میں انگلینڈ میں کاؤنٹی سیزن کے دورا ن دانش کنیریا ایسیکس کی جانب سے کھیل رہے تھے کہ ان کے خلاف ایک میچ کے دوران بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کے الزام کی تحقیقات شروع ہوگئیں۔
اگلے سال 2010 میں انگلینڈ پولیس نے کنیریا کو بتایا کہ ان کے خلاف تحقیقات بند ہو چکی ہیں اور وہ الزامات سے بری ہیں لیکن فروری 2012 میں جب ان کے ساتھی کھلاڑی مرون ویسٹ فیلڈ کے خلاف اسی اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات شروع ہوئیں تو عدالت نے قراردیا کہ دانش کنیریا ہی وہ شخص تھے جنھوں نے ویسٹ فیلڈ کو سپاٹ فکسنگ کا مشورہ دیا تھا۔
جون 2012 میں دونوں کھلاڑی قصور وار قرار دے دیے گئے۔ ویسٹ فیلڈ کو اسپاٹ فکسنگ کرنے پر جیل بھیج دیا گیا جبکہ اسے اسپاٹ فکسنگ پر اکسانے والے دانش کنیریا پر انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ نے تاحیات پابندی لگا دی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی کرپشن کے خلاف انگلش کرٹ بورڈ کے اقدام اور فیصلے کی پیروی کرتی ہوئے پابندی عائد کر دی۔ کنریا دو بار اپیل میں بھی گئے مگر ناکام رہے۔
اس پابندی کے 6 سال بعد تک کنیریا اپنے جرم کو ماننے سے انکار اور خود کوبے گناہ قرار دیتے رہے لیکن 6 سال بعد 2018 میں انہوں نے اچانک اپنا جرم تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے ٹیم میٹ ویسٹ فیلڈ کو اسپاٹ فکسنگ پر اکسایا تھا اور وہ اپنی وجہ سے جیل جانے پر ویسٹ فیلڈ سے معافی بھی مانگتے ہیں۔