ملک بھر کے تاجروں نے بجٹ 2024 کو سخت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ عوام اور تاجر دوست نہیں ہے، بہت سی چیزیں اب تک واضح نہیں ہیں، نئے ٹیکسز لگائے گئے اس کا بوجھ ہم سب پر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں 3700 ارب روپے اکٹھے کرنے کی بات کی گئی، اقدام سے ہراسمنٹ میں اضافہ ہوگا۔
افتخار احمد نے کہا کہ ایکسپورٹرز پر ایک فیصد فائنل ٹیکس ختم کرنے سے ایکسپورٹ کم ہوگی، ایف بی آر کو ایکسپورٹرز کو ہراساں کرنے کا مزید موقع مل جائے گا۔
صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، زمیندار، صنعتکار، دکاندار مشکل میں ہے، 12970 ارب آئیں گے کہاں سے، ٹیکس ریٹ 35 سے 45 فیصد کرنے کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موبائل فون پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگانا انتہا کا ظلم ہے، بجٹ میں حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
اجمل بلوچ نے کہا کہ چمڑے کے کاروبار پر 18 فیصد سیلز ٹیکس سے جوتا مہنگا ہوگا، سیلز ٹیکس بڑھانے سے عام آدمی کے لیے مزید مشکلات بڑھیں گی۔
تاجر رہنما سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ کراچی آج بھی سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرتا ہے، کراچی کی ایک مارکیٹ پورے لاہور سے زیادہ ٹیکس دیتی ہے، ٹیکس بڑھانا مسئلہ نہیں لیکن صرف کراچی تو ٹیکس نہیں دے گا۔