فرانس میں ہونے والے پیرس اولمپکس 2024 نے ملک کے تمام تر سیاسی اور دیگر مشکلات کے باوجود شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔
چند ہفتے قبل فرانس میں جاری سیاسی بحران کے پیش نظر پیرس میں کامیاب گیمز کی توقعات کم دکھائی دیتی تھیں، سیکورٹی حکام حملے کا خدشہ ظاہر کررہے تھے جبکہ بہت سے فرانسیسی بھی غیرمطمئن تھے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بیجنگ اور ٹوکیو میں تقریباً تماشائیوں کے بغیر منعقد کیے جانے والے گیمز کے بعد بین الاقوامی اولمپک کمیٹی جو کہ پہلے ہی اسپانسرز اور براڈ کاسٹرز کے دباؤ کا شکار تھی وہ ایک اور ناکامی کی متحمل نہیں ہو سکتی تھی۔
لیکن اس میگا ایونٹ کے اختتامی ایام میں صورتحال تیزی سے بہتری کی جانب دکھائی دی، اولمپکس کا شاندار انعقاد کرکے پیرس نے اپنے اولمپک برانڈ کو پھر سے زندہ کر دیا ہے۔
آئی او سی مارکیٹنگ کے سابقہ چیف مائیکل پین کا کہنا ہے کہ فرانس نے لوگوں کو حیران کر دیا، خاص طور پر جب کہ حالیہ ایونٹس جیسے کہ 2022آئیفا چیمپئنز لیگ کا فائنل مسائل سے متاثر ہوا تھا۔،
فرانسیسی منتظمین نے کفایت شعاری سے کام لیتے ہوئے پیرس کو ایک اوپن ایئر اولمپک کھیل کا میدان بنا دیا جہاں ہر کسی کو مدعو کیا گیا ہے چاہے اس کے پاس ٹکٹ ہو یا نہ ہو، صبح کے آغاز کے ساتھ ہی تماشائی تیراکوں کو پانی میں غوطہ لگاتے دیکھنے کے لیے دریائے سین کے کنارے جمع ہوجاتے ہیں جو صرف 1.5 بلین یورو ($1.64 بلین) کی لاگت سے تیراکی کے قابل بنایا گیا تھا۔
دن کے اختتام پر سورج کے غروب ہوتے ہی ہزاروں سیاح ٹویلریز گارڈن میں آجاتے اور آسمان کی جانب اٹھتی اور چمکتی ہوئی اولمپک مشعل کے سامنے سیلفیاں بنواتے ہیں۔
فرانس میں پیرس اولمپکس کے موقع پر روس یوکرین تنازعہ اور غزہ جنگ اثرات زیادہ مرتب نہیں ہوئے تاہم امریکی انتخابات اور برطانیہ میں فسادات کا میڈیا کی سرخیوں پر کافی چرچا رہا۔
واضح رہے کہ پیرس اولمپکس کے مقابلے امریکا کی حکمرانی کے ساتھ ختم ہو گئے۔17روز تک جاری رہنے والے زبردست مقابلوں کا اختتام اتوار کو ایک سنسنی خیز فائنل کے ساتھ ہوا جس میں امریکا کی خواتین باسکٹ بال ٹیم نے فرانس کو 67-66 سے شکست دے کر گیمز کا آخری گولڈ میڈل جیتا۔