لاڑکانہ: وادی سندھ کی قدیم تہذیب موہنجو دڑو کے آثار کی مٹی پانی میں بہہ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں مون سون کی بارشیں تباہی پھیلانے لگی ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ وادی سندھ کی قدیم تہذیب موہن جو دڑو میں 119 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
بارشوں سے موہن جو دڑو کے قدیم آثار کو بھی نقصان پہنچا ہے، موہن جو دڑو کے قدیم آثار سے مٹی بہہ گئی، دیواریں اور دیگر اسٹرکچر کمزور پڑنے لگی ہیں، موہن جو دڑو میں کئی مقامات پر بارش کے پانی سے گڑھے بھی پڑ گئے ہیں۔
موہن جو دڑو کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آثار میں سے نکاسئ آب کی کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ اس ساڑھے چار ہزار سال پرانے جدید ترین شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ شاید آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے لوگوں نے اسے خالی کر دیا ہوگا، تاہم اب کئی ہزار سال بعد اب اگست 2022 میں پاکستان میں آنے والے تباہ کن سپر سیلاب کے بعد سے یہ شہر ایک بار پھر خطرے سے دوچار ہے۔
گزشتہ برس ماہر آثار قدیمہ ڈاکٹر اسما ابراہیم نے تصدیق کی تھی کہ موہن جو دڑو کو بارش اور سیلاب سے نقصان پہنچا ہے، اور اب اس مون سون میں بھی ان آثار کو نقصان پہنچنا شروع ہو گیا ہے، جس کے تدارک کے لیے انتظامیہ نے تاحال کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے، حالاں کہ 1980 میں یونیسکو نے اسے یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔