امریکہ کا کہنا ہے کہ لبنان میں جنگ بندی کی جانب ‘اچھی پیش رفت’ ہوئی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ مذاکرات کاروں نے ایک معاہدے کی طرف "اچھی پیش رفت” کی ہے جس سے لبنان پر اسرائیل کے حملے میں جنگ بندی ہوگی۔
بلنکن نے صحافیوں کو بتایا کہ خطے کے میرے حالیہ سفر اور اس وقت جاری کام کی بنیاد پر، ہم نے ان سمجھوتوں پر اچھی پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے موثر نفاذ کے لیے ضروریات کی تفہیم لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع کے سفارتی حل کی بنیاد ہے۔
بلنکن نے کہا کہ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہمارے پاس لبنان اور اسرائیل دونوں کی طرف سے واضح ہے کہ اس کے موثر نفاذ کے لیے 1701 کے تحت کیا ضرورت ہوگی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سرکاری میڈیا نے جنگ بندی تجویز کا مسودہ بھی نشر کردیا ہے، مسودے میں اسرائیل اور لبنان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 60 روزہ سیز فائر کے دوران مکمل عمل درآمد کو حتمی شکل دی جائے گی۔
اسرائیلی افواج کے انخلا کے وقت لبنانی افواج کی تعیناتی فوری طور پر شروع کردی جائے گی، جبکہ اسرائیل جنگ بندی کے 7 دن کے اندر لبنان سے اپنی فوج نکال لے گا۔
نگران لبنانی وزیراعظم نجیب مکاتی کی جانب سے اُمید کا اظہار کیا گیا ہے کہ چند گھنٹے میں سیز فائر ہوجائے گا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیل لبنان سیز فائر سے متعلق رپورٹس اور مسودے گردش کررہے ہیں، مگر ان سے مذاکرات کی عطاسی نہیں ہوتی۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل بھاری جانی نقصان کے باعث حزب اللہ کو دریائے لطانی سے دور دھکیلنے سے دستبردار ہورہا ہے۔ رواں ماہ لبنان اور غزہ میں حماس اور حزب اللّٰہ کے ہاتھوں 62 اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوچکے ہیں۔