اسرائیل لبنان میں جنگ بندی پر کیوں راضی ہوا؟ فرانسی صدر امانویل میکرون نے نیتن یاہو کو کیا یقین دہانی کرائی؟ اس حوالے سے ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فرانس کے صدر امانویل میکرون سے درخواست کی تھی کہ وہ لبنان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ قبول کر لیں گے، لیکن اس کے بدلے فرانس نیتن یاہو کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق اس شرط پر آخرکار فرانس نے نیتن یاہو کو ’استثنیٰ‘ دے دیا ہے، لبنان میں جنگ بندی کے نافذ ہونے کے چند گھنٹے بعد ہی فرانس نے ایک سرکاری بیان میں اعلان کیا کہ وہ پیرس کے دورے کے دوران نیتن یاہو کو گرفتار نہیں کر سکتا، انھیں فرانس میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلوں سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
فرانسیسی وزارت خارجہ نے یہ عجیب منطق پیش کی ہے کہ اسرائیل نے آئی سی سی کے قانون پر دستخط نہیں کیے، لیکن تضاد یہ ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے وارنٹ گرفتاری کے موقع پر فرانس کا یہ مؤقف نہیں تھا۔
لبنان جنگ بندی معاہدہ، لوگوں کی واپسی شروع، جشن کا سماں
بدھ کو فرانسیسی وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ’’یہ استثنیٰ وزیر اعظم نیتن یاہو اور دیگر متعلقہ وزرا پر لاگو ہوگا، اگر بین الاقوامی فوجداری عدالت ان کی گرفتاری اور حوالگی کی درخواست کرتی ہے تو اس پر غور کرنا پڑے گا۔‘‘
العربیہ کے مطابق ایک فرانسیسی سفارتی ذریعے نے بتایا کہ کہ نیتن یاہو کو استثنیٰ دینا لبنان کے معاہدے کو بچانے کی کوشش ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اسرائیلی حکام نے بھی تصدیق کی کہ لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے میں فرانس کی طرف سے نیتن یاہو کو استثنیٰ دینے کا معاملہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ فرانس امریکا کے ساتھ مل کر لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے میں ثالثی کی کوششوں میں پیش رہا ہے، جس کی مدد سے اسرائیل اور لبنانی گروپ حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زائد عرصے سے جاری لڑائی ختم ہو گئی ہے۔