ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو نئے اور خطرناک میزائلوں سے نشانہ بنانے کیلیے اہداف کا انتخاب کرنا شروع کر دیے۔
قطری نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پیوٹن قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں سابق سوویت ممالک کے سکیورٹی اتحاد کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے تاہم اس سے قبل روس نے یوکرین کے پاور اسٹیشن پر حملہ کر کے 10 لاکھ سے زائد افراد کی بجلی بند ہوگئی۔
اجلاس سے خطاب میں روسی صدر نے کہا کہ یوکرین کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل حملوں کا جواب دیا ہے، یوکرین کے جواب میں 100 ڈرون اور 90 میزائل سے پاور اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ نئے میزائل سے حملوں کیلیے یوکرین میں مزید اہداف کا انتخاب کر رہے ہیں، اہداف میں کیف میں فیصلہ سازی کے مراکز بھی ہو سکتے ہیں۔
روسی صدر CSTO کے سربراہی اجلاس کو بتایا کہ روس نے جوہری صلاحیت کے حامل ہتھیاروں کی سیریل پروڈکشن شروع کر دی ہے اور وزارت دفاع اس وقت نئے میزائل سے حملوں کیلیے یوکرین میں مزید اہداف کا انتخاب کر رہی ہے۔
انہوں نے دھمکی دی کہ اورشینک میزائل کے بڑے پیمانے پر استعمال کی صورت میں حملے کی طاقت کا جوہری ہتھیاروں سے موازنہ کیا جائے گا۔
جنگ میں نئے میزائل تجربے کا اعلان
چند روز قبل روسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ روس جنگ میں اپنے نئے اوریشنک ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کرتا رہے گا اور اس کا ذخیرہ استعمال کیلیے بھی تیار ہے۔
جبکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ یوکرین اپنے مغربی شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئے خطرات کا مقابلہ کرنے کیلیے دفاعی سسٹم کی تیاری پر کام کر رہا ہے۔
روسی صدر نے اورشینک کے پہلے استعمال کو ایک کامیاب ٹیسٹ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مزید کیے جائیں گے، ہم جنگی حالات کے باوجود میزائل کے تجربات کو جاری رکھیں گے لیکن یہ حالات اور روس کیلیے پیدا ہونے والے سکیورٹی خطرات کی نوعیت پر منحصر ہے۔