کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج محبت سے اظہار کا دن ویلنٹائن ڈے منایا جارہا ہے۔
یوں تو عالمی میراث کے دامن میں کیا کچھ نہیں ہے لیکن اس میں سب سے بڑا ثقافتی ورثہ شاید ویلنٹائن ڈے ہے، زمانہ قدیم کے جزبے کی اب عالمی سطح پر گونج بڑے واضح انداز میں سنی جا رہی ہے۔
دنیا بھر میں ویلنٹائنز ڈے بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ محبت کا جذبہ انمول ہی سہی لیکن محبوب سے اسکا اظہار بھی ضروری ہے اور یہی اس دن کو منانے کا مقصدہے۔
نوجوان تو اس دن کے حوالے سے کافی پرجوش ہیں، محبت ایک سدابہار جزنہ ہے جو ہر موسم میں ہر وقت مہکتا ہے۔ نوجوانوں میں اس دن کے حوالے سے جوش کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اگر یہ دن روز منایا جائے تو دنیا سے نفرتوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔
مورخین کے مطابق تیسری صدی عیسیوی کی سلطنت روم میں حکمران کلاڈئیس دوئم نے نوجوانی میں شادی کرنے پر پابندی عائدکردی تھی۔ کلاڈئیس کا خیال تھا کہ شادی شدہ اور بچوں والوں کی نسبت غیر شادی شدہ مرد بہتر سپاہی اور جنگجو ثابت ہوتے تھے لہٰذا اس نے نوجوانوں کو ایک مخصوص عمر سے پہلے شادی کرنے سے منع کردیا۔
اس شاہی فرمان کے باوجود ایک عیسائی پادری سینٹ ویلنٹائن پیار کرنے والے جوڑوں کی شادیاں کرواتا رہا اور اس جرم میں شہنشاہ نے اسے پھانسی پر چڑھادیا۔ اسی پادری کی یاد میں ویلنٹائن ڈے منایا جانے لگا۔
ایک دوسری روایت کے مطابق سینٹ ویلنٹائن روم کی ایک جیل میں قید تھا اور وہ جیل کے نگران کی بیٹی کے عشق میں گرفتار تھا۔ اس نے ناظم جیل کی بیٹی کے نام محبت نامہ لکھا جس پر الفاظ تمھارا ویلنٹائن درج تھے اور اسی دن سے ویلنٹائن ڈے اور اس کے کارڈز اور تحائف کی ریت چل پڑی۔
ویلنٹائنز ڈے کی مناسبت سے دکانوں میں تحائف خریدنے والوں کا رش بھی دیکھا گیا، کوئی چاکلیٹس پسند کرتا دکھائی دے رہا ہے تو کوئی ٹیڈی بیئر لیتا اور کوئی سرخ گلابوں کو اظہار کا ذریعہ بنانا چاہتاہے ۔
نوجوانوں سمیت ہر عمر کے افراد کی خواہش ہے کہ وہ ویلنٹائنز ڈے کو بھرپور انداز میں منائیں اورتحفے تحائف دے کر ایک دوسے کی خوشیوں میں شریک ہوں۔ویلنٹائنز ڈے کو سرخ گلاب کے ذریعے اظہار محبت کا دن بھی کہا جا تا ہے اور ہر وہ دن ویلینٹائن ڈے ہو تا ہے جب دل دل سے ملتے ہیں۔
پاکستان میں ویلنٹائن ڈے کا تصور نوے کی دہائی کے آخر میں ریڈیو اور ٹی وی کی خصوصی نشریات کی وجہ سے مقبول ہوا،پاکستان کے شہری علاقوں میں اسے جوش وخروش سے منایا جاتا ہے،پھولوں کی فروخت میں کئی سو گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔
جہاں دنیا بھر میں اس دن کو خوشی اور مسرت کے ساتھ دیکھا جاتا ہے وہیں کئی مسلمان عالم دین کی نظر میں یہ ایک وائرس ہے جو مسلم دنیا کے نوجوانوں کے اخلاق کو تباہ کرنے کا باعث بن رہا ہے ۔