برطانیہ میں بھی امریکہ کی طرح غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ہزاروں افراد کو روزانہ کی بنیاد پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غیر قانونی مہاجرین نے گرفتاری سے بچنے کے لیے جدوجہد شروع کردی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہوم آفس نے ان غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کرنے کے لیے امیگریشن انفورسمنٹ قائم کر دی ہے جس میں تقریباً ایک ہزار افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔ باربر شاپ ورکشاپ ریسٹورنٹ بسوں کے اڈے ٹیکسی اسٹینڈ کے علاوہ دیگر مقامات پر کارروائیاں کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں غیر قانونی مہاجرین کی تعداد میں اس وقت اضافہ ہونا شروع ہو گیا جب لیبر کی حکومت قائم ہوئی۔ غیر قانونی مہاجرین کو کو یہ یقین تھا کہ لیبر حکومت کی جانب سے نہیں ریلیف دیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یو کے سے ہر ہفتہ 500 کے قریب غیر قانونی مہاجرین کو بے دخل کیا جا رہا ہے، 2023 میں تقریباً 26 ہزار غیر قانونی مہاجرین کو ان کے ممالک میں بھجوایا گیا تھا۔
دوسری جانب ٹرمپ اور پیٹرو تنازع کے بعد امریکی ملک بدری کی پروازیں کولمبیا میں لینڈ کر گئیں۔
رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک میں بڑی سفارتی کشمکش کے بعد تارکین وطن کو لے کر امریکہ سے کولمبیا ڈی پورٹ ہونے والی اولین پروازیں دارالحکومت بوگوٹا پہنچ گئی ہیں۔
کولمبیا کی حکومت نے منگل کو تصدیق کی کہ تارکین وطن کو لے کر دو طیارے اترے ہیں۔ کُل 201 تارکین وطن جن میں 110 کیلیفورنیا سے اور 90 ٹیکساس سے بھیجے گئے ہیں جو جہاز میں سوار تھے۔
کولمبیا نے ہفتے کے آخر میں تارکین وطن کو لے جانے والے امریکی فوجی طیاروں کو مسترد کر دیا تھا اور یہ دلیل دی تھی کہ ان کے مسافروں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔
مبینہ طور پر لاطینی امریکہ جانے والی کچھ پروازوں میں تارکین وطن کو ہتھکڑیاں لگا کر لے جایا گیا۔
اسرائیل نے شام کے اہم علاقے پر قبضہ کرلیا
وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق کولمبیا تارکین وطن کو کسی رکاوٹ کے بغیر قبول کرے گا اور اب امریکا نے کولمبیا پر پابندیاں اور ٹیرف لگانیکا معاملہ روک دیا ہے۔