اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
تم نے ٹھہرائی اگر غیر کے گھر جانے کی
تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے
خالی اے چارہ گرو! ہوں گے بہت مرہم واں
پر مرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں گے
- Advertisement -
پہنچیں گے رہِ گزرِ یار تلک کیوں کر ہم
پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے
شعلۂ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤں
پر مجھے ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے
ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ پر
بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے
آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی
جب یہ عاصی عرقِ شرم سے تر جائیں گے
نہیں پائے گا نشاں کوئی ہمارا ہرگز
ہم جہاں سے روشِ تیرِ نظر جائیں گے
ذوق جو مدرسے کے بگڑے ہوئے ہیں مُلا
ان کو مے خانے میں لے آؤ، سنور جائیں گے
*********