جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے

اشتہار

حیرت انگیز

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے

تم نے ٹھہرائی اگر غیر کے گھر جانے کی
تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے

خالی اے چارہ گرو! ہوں گے بہت مرہم واں
پر مرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جائیں گے

- Advertisement -

پہنچیں گے رہِ گزرِ یار تلک کیوں کر ہم
پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے

شعلۂ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤں
پر مجھے ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے

ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ پر
بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے

آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی
جب یہ عاصی عرقِ شرم سے تر جائیں گے

نہیں پائے گا نشاں کوئی ہمارا ہرگز
ہم جہاں سے روشِ تیرِ نظر جائیں گے

ذوق جو مدرسے کے بگڑے ہوئے ہیں مُلا
ان کو مے خانے میں لے آؤ، سنور جائیں گے

*********

Comments

اہم ترین

ابراہیم ذوق
ابراہیم ذوق
دبستانِ دہلی میں شیخ محمد ابراہیم ذوق ؔ کو بڑی اہمیت حاصل ہے‘ ذوق تخلص تھا۔ شاہ اکبر ثانی نے ایک قصیدہ کے صلہ میں ملک الشعراء خاقانی ہند کا خطاب مرحمت فرمایا۔

مزید خبریں