دوحہ : قطر کے دارالحکومت دوحہ ميں افغانستان کے متصادم دھڑوں میں مذاکرات جاری ہیں، مختلف امور سے ہونے والی یہ ملاقات قطر اور جرمنی کے تعاون سے ہورہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے کئی متصادم گروپ اور مخالف دھڑے گزشتہ روز سے قطر کے دارالحکومت دوحہ ميں جمع ہيں۔ اس ملاقات کا مقصد اٹھارہ سالہ جنگ کا خاتمہ، جنگ بندی کا حصول اور ملک ميں عورتوں اور اقليتوں کے حقوق کے بارے ميں کسی اتفاق رائے تک پہنچنا ہے۔
افغانستان میں گزشتہ اٹھارہ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا اور طالبان مذاکرات کے بعد افغان حکومت، سول سوسائٹی اور دیگر وفود کے بھی طالبان سے مذاکرات ہورہے ہیں, یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کے ساتھ میز پر غنی حکومت کے کچھ نمائندے بھی موجود ہیں۔
طالبان کی شرائط پر ہونیوالےمذاکرات کے دوران افغان امن عمل سمیت امریکی معاملات بھی زیرغور آئیں گے، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان اور طالبان نمائندوں کے اجلاس میں 70 افراد شامل ہیں جن کی ملاقات کے لیے لگژری ہوٹل کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔
دوحہ ميں تقريباً ستر افغان مندوبين کے مابين ہونے والی يہ ملاقات اتوار کو شروع ہوئی اور آج پير کو بھی جاری ہے تاہم ملاقات ميں پيش رفت کے بارے ميں فی الحال کوئی تفصيلات سامنے نہيں آئی ہيں۔
اس ملاقات کے انعقاد ميں قطر اور جرمنی کا بڑا ہاتھ ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے ليے خصوصی جرمن مندوب مارکوس پوٹسل نے بات چيت کا افتتاح کيا اور شرکاء سے کہا کہ ان کے پاس ملک ميں قيام امن کا یہ بہترين موقع ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا، افغان طالبان مذاکرات کا چھٹا مرحلہ آج دوحہ میں ہوگا
خیال رہے کہ واشنگٹن واضح کر چکا ہے کہ وہ ستمبر میں افغانستان کے صدارتی انتخاب سے قبل طالبان کے ساتھ سیاسی معاہدہ کرنا چاہتا ہے جس کے بعد غیر ملکی افواج بھی واپس لوٹ جائیں گی۔